(24 نیوز)وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ اسمگلنگ کے باعث پاکستان کو بےپناہ نقصان ہوا،400 سے 500 ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے،ملک سے سیاسی افراتفری اور تقسیم در تقسیم کا خاتمہ کرناہے۔معیشت کی بہتری میں کوئی سیاسی اور انتظامی دباؤبرداشت نہیں کرینگے۔
وزیر اعظم میاں شہبازشریف کا اسلام آباد میں انسداد سمگلنگ کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ،چیف سیکرٹریز اورسول و فوجی افسران کوسلام پیش کرتا ہوں، مشکور ہوں کہ آج آپ وقت نکال کر یہاں تشریف لائے۔ ملک میں نئی منتخب حکومتیں الیکشن کے نتیجے میں آچکی ہیں، پاکستان میں ہمیں مختلف حوالوں سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت سیاسی افراتفری کا خاتمہ ضروری ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو یکسوئی کے ساتھ پاکستان کو چیلنجز سے نکالنا ہے۔ہماری مخلوط حکومت نے چینی ایکسپورٹ کیلئے ڈھائی لاکھ ٹن کی اجازت دی تھی، چینی افغانستان سمگل ہوئی، جو چینی فروخت کرکے ہم ڈالر کما سکتے تھے وہ افغانستان سمگل ہوئی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں سالانہ 400یا 500ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے،نگران حکومت میں توانائی کے شعبے میں 58ارب روپے کی چوری ریکور ہوئی، نگران دور حکومت میں سمگلنگ کے خاتمے کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اور صوبوں کے تعاون سے انسداد سمگلنگ میں مددملی، اگر ارادہ ہوتو پہاڑ ،سمندر اور تمام رکاوٹیں ختم ہوجاتی ہیں، ہم قرضوں کی زندگی بسر کررہے ہیں، قرضوں سے چھٹکارا پانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ صنعت اور زراعت کو فروغ دیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ پٹرولیم کے میدان میں بھی گیس کی چوری ہوتی ہے، کھربوں روپے کے محصولات آنے چاہئیں لیکن نہیں آتے، موجودہ ٹیکسیشن کے نظام میں کھربوں کے محصولات آسکتے تھے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کرپشن کی وجہ سے محصولات نہیں آتے،عدالتوں میں 2700ارب روپے کے محصولات ہیں، اگر 2700ارب روپے میں سے آدھے بھی واپس آجائیں تو ترقیاتی کام ہوسکتے ہیں، ہمارے قرضوں کے دارومدار پر کمی آسکتی ہے۔ کرپشن کا خاتمہ میری اور ہم سب کی انفرادی ذمہ داری ہے، ایف بی آر کی 100فیصد ڈیجیٹائزیشن کاکام شروع ہوگیا ہے،اچھے افسران کو آگے لیکر آئیں گے،خراب لوگوں کے خلاف کارروائی ہوگی
ضرورپڑھیں:دہشتگردی کی کوئی گنجائش نہیں،امن کیلئے آخری حد تک جائیں گے:محسن نقوی
وزیر اعظم نے کہا کہ عدالتوں میں محصولات کے کیسز میں ملی بھگت سے تاریخیں دی جاتی ہیں،معاملہ التوا کا شکار کیا جاتا ہے،اس وقت دونوں طرف سے وکلا ملے ہوئے ہیں، تاریخوں پر تاریخیں دی جارہی ہیں، معیشت کا جنازہ نکلا ہوا ہے۔ لائن آرڈر کے حوالے سے ہماری پرسوں میٹنگ ہوچکی ہے، بشام میں دہشتگردی کا واقعہ ہوا، جس میں ہمارے چائنہ سے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، دشمن تو طاق میں ہے،دشمن کی سازشوں کو ناکام کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کوئی شک نہیں کہ حالات مشکل اورچیلنجز درپیش ہیں، وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو ہمت نہیں ہارتیں، یقین ہے پاکستانی قوم میں چیلنجز کا سامنا کرنے کی طاقت ہے، ہم مل کر مسائل کو حل کریں گے اور ایک دن کامیابی کا جھنڈا گاڑیں گے۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے مل کر کام کرنا ہے کہیں بھی لچک نہیں دکھانی، ہم کہیں کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، جہاں کوئی جزا ہوگی ہم سراہیں گے اور سزا میں کوئی تاخیر نہیں کریں گے۔