(طیب سیف) پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں کیا ہوا؟ رہنماؤں نے مؤقف کیا اپنایا؟ کونسے اہم فیصلے لئے گئے اور کونسی تجاویز پر غور کیا گیا، اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔
ذرائع کے مطابق کور کمیٹی ممبران کی جانب سے ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے شدید تحفظات ظاہر کیے گئے، ایک امیدوار کو ٹکٹ دینے پر مشال یوسفزائی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میرے سامنے عمران خان نے اس امیدوار کا نام نہیں لیا تھا، شہباز گل نے بھی قانونی ٹیم اور وکلا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بانی چئیرمین کی بات ٹھیک سے کور کمیٹی تک نہیں پہنچائی جا رہی ، کور کمیٹی کے سامنے علیمہ خان کے لئے بانی چئیرمین کا پیغام بھی رکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر تنقید، پی ٹی آئی نے پی پی93 سے نامزد امیدوار سے ٹکٹ واپس لے لیا
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بانی چئیرمین نے پیغام دیا ہے کہ کسی بھی سیاسی سرگرمی کے لئے علیمہ خان کا کوئی کردار نہیں ہو گا، علیمہ خان پارٹی کے سیاسی اور دیگر معمالات میں مداخلت نہیں کریں گی، علیمہ خان پارٹی کو ڈائریکرشنز نہیں دیں گی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کور کمیٹی نے شیر افضل مروت کی جانب سے اڈیالہ جیل سپریٹنڈٹ کو جمع کروائی گئی لسٹ پر بھی تحفظات کا اظہار کیا، کور کمیٹی ممبران کا کہنا تھ اکہ شیر افضل مروت نے اپنی مرضی سے لسٹ بنائی اور جمع کروا دی، شیر افضل مروت نے خود سے یہ فیصلہ کیسے کر لیا، بیرسٹر گوہر کو اس معاملے پر کور کمیٹی کو آگاہ کرنا چائیے تھا، شیر افضل مروت اور بیرسٹر گوہر اپنا نام کیوں دے آئے، اب جو نام کور کمیٹی دے گی وہ ملاقات کرے گا، بانی چئیرمین کی بات ٹھیک سے ہم تک نہیں پہنچائی جا رہی۔
بعد ازاں کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کور کمیٹی کی مشاورت سے لسٹ بنائی جائے اور وہی لوگ صرف عمران خان سے ملاقات کریں گے۔