اسرئیلی مظالم،825فلسطینی بچے پہلی سالگرہ نہ دیکھ سکے،وصیتیں پڑھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے

Mar 29, 2025 | 18:26:PM
اسرئیلی مظالم،825فلسطینی بچے پہلی سالگرہ نہ دیکھ سکے،وصیتیں پڑھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) اسرائیلی کی جانب سے ظالمانہ جارحیت کے نتیجے میں ہلاک ہونے سے قبل متعدد فلسطینی بچوں نے اپنی وصیتیں لکھی تھیں جس میں انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ صہیونی  جنونی مظالم کے سبب جاں بحق ہونے والے 825فلسطینی بچے اپنی پہلی سالگرہ بھی نہیں مناسکے۔غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو 2سال سے زیادہ کا عرصہ مکمل ہوگیا ہے پھر بھی فلسطینی خطے پر اسرائیلی مظالم برقرار ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں بچے یتیم ہوگئے ہیں۔ کئی فلسطینی بچے ایسے ہیں جنہوں نے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی موت کے خوف سے اپنی وصیتیں لکھی تھیں۔ غزہ کے دیگر بچوں کی طرح عمرالجماسی نے بھی اپنی موت سے پہلے اپنی وصیت لکھی تھی۔ عمرنے اپنی وصیت میں لکھا تھا کہ ’’میں عمر الجماسی ہوں۔ میں نے عبداالکریم النرین نامی ایک لڑکے سے ایک شیکل کا قرض لیا تھا۔عبدالکریم ابونفیظ کی گلیوں میں رہتا ہے۔ مجھے آپ سب سے بہت محبت ہے اورمجھے امید ہے کہ آپ لوگوں دعائیں کرنا، قرآن کریم کی تلاوت کرنا اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگناکبھی نہیں چھوڑیں گے۔عمر اور اس کی بہن لایان 18مارچ2025کو اسرائیلی فضائی حملے کے سبب اپنے دادا کےساتھ جاں بحق ہوگئے تھے۔

10سالہ راشا العری30ستمبر2024ے حملے میں اپنے بھائی احمدسمیت جاں بحق ہوگئی تھی۔ راشا العریر نے بھی اپنی موت سے پہلے وصیت لکھی تھی۔ اس نے لکھا تھا کہ پلیز! میرے لئے مت رویئے گاکیونکہ جب میں آپ کو روتا دیکھتی ہوں تومجھے خوف محسوس ہوتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ میرے کپڑے انہیں دے دیئے جائیں گے جن کو ان کی ضرورت ہے۔ میرے سامان راہاف، سارہ، جودی، لانااور بتول کے درمیان تقسیم کردیجئے گا۔ میرا پاکٹ منی 50 شیکل راہاف اوراحمد میں آدھا آدھا تقسیم کردیجئے گا۔ جون 2024کو اپنے گھر پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں راشا اور احمد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس ضمن میں راشا کے چچا عاصم النبی نے الجزیرہ کو بتایا کہ اس دنیامیں جنگی جرائم ناقابل معافی ہوں گے لیکن یہاں غزہ میں نہیں ہے۔ یہ ہزاروں فلسطینیوں کے ساتھ جاں بحق ہونے والے2متاثر ہ بچے تھے۔

 اسرائیل نے اکتوبر2023 کے بعد روزانہ کی بنیاد پر 30 بچوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے جس کے مطابق ہر 45گھنٹے میں ایک فلسطینی بچےکی موت ہوئی ہے۔اسرائیل کی نسل کشی کے جنگ کے سبب تقریباً 17ہزار 400بچے جاں بحق ہوئےہیں جن میں تقریباً 825 نوزائیدہ بچے بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی پہلی سالگرہ بھی نہیں منائی۔

یہ بھی ُپڑھیں:ٹو ان ون،انوکھی شادی جس نے لوگوں کو حیران کر دیا