پاکستان میں دہشتگردی ،افغانستان  کی پشت پناہی؟ سلیم بخاری نے اندر کی بات بتا دی

عمران خان آکسفورڈ  یونیورسٹی کے چانسلر نہیں بن سکتے: سلیم بخاری

Aug 30, 2024 | 00:55:AM
پاکستان میں دہشتگردی ،افغانستان  کی پشت پناہی؟ سلیم بخاری نے اندر کی بات بتا دی
سورس: 24 News
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(فرخ احمد) کیا افغانستان، پاکستان میں دہشتگردی کی پشت کر رہا ہے؟ کیا عمران خان آکسفورڈ  یونیورسٹی کے چانسلر بن سکتے ہیں؟ پی ٹی آئی کی میڈیا سٹریٹیجی کیسی ہے؟ سلیم بخاری نے اندر کی بات بتا دی۔

24 نیوز کے پروگرام ’دی سلیم بخاری شو‘ میں ملک میں ہونے والے حالیہ دہشتگردی کے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ افغان آرمی چیف کا بیان احمقانہ ہے جس میں  طالبان حکومت کے چیف آف سٹاف محمد فصیح الدین فطرت نے کہا ہے کہ الزامات تو لگتے ہیں تاہم دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان سرزمین کے استعمال ہونے کے شواہد تاحال پیش نہیں کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں دہشتگرد حملوں کی وجہ کیا ؟ سلیم بخاری نے اندر کی بات بتا دی

انہوں نے اقوام متحدہ  کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ٹی ٹی پی ایک دہشت گرد گروپ ہے جو افغان  سرزمین پر سب سے بڑا گروپ ہے جس کی حمایت افغانستان کو طالبان حکومت کرتی ہے، اس کا کوئی ثبوت اس لیے نہیں چاہیے کیونکہ بے پناہ مرتبہ ہم افغانستان سے احتجاج بھی کر چکے ہیں اور ثبوت بھی پیش کر چکے ہیں، پہلے پہل افغان حکومت کا موقف یہ تھا کہ یہ اپ کے لوگ ہیں آیئے انکے ساتھ بات چیف کیجئے ا ور ان کو لے جائیں، جس کے جواب میں پاکستان نے موقف اپنایا کہ ٹھیک ہے، یہ ہتھیار پھینک کر پاکستان کے آئین کے مطابق وفاداری کا حلف دیں، لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ اس لیے نہیں نکل سکا کیوں کے وہ پاکستان کے ساتھ وفاداری  اور آئین کی پاسداری کا حلف دینے کو تیار نہیں، یہ دہشت گرد وں کا روپ دھار کر پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں مصروف ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں کیا سمجھوں کہ پاکستان پر دہشت گردانا  حملے افغان حکومت کرا رہی ہے؟  مسنگ پرسن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بخاری صاحب نے کہا کہ مسنگ پرسن کا کتنا شور مچتا ہے ہمارے اینکر بھی اس پر کتنا شور مچاتے ہیں  لیکن یہ لوگ کون ہیں؟ کبھی یہ کہا گیا کہ یہ ناراض بلوچ ہیں ان کے ساتھ نرمی کا سلوک کیا جائے  ان کو قومی دھارے میں لایا جائے گا،شرط صرف یہ تھی کے آئیے ہتھیار پھینکیں اور ایک سیریز چلی جس میں ناراض بلوچوں نے ہتھیار پھینکے اور مین سٹریم کا حصہ بن جائیں۔

عمران خان کے آکسفورڈ  یونیورسٹی کے چانسلر بننے پر اظہار رائے کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کو غصے سے بھری  ای میلز  اور  پٹیشنز  موصول ہورہی ہیں، برطانوی اخبار ڈیلی میل نے عمران خان کے نام کے ساتھ بدنام کا لاحقہ لگاتے ہوئے سرخی جمائی ہےکہ  عمران خان کی جانب سے جیل سے چانسلر کا انتخاب لڑنے کے اعلان کے بعد   آکسفورڈ یونیورسٹی کو شدید احتجاج کا سامنا ہے، پٹیشنز میں بانی پی ٹی آئی کو  یونیورسٹی کے چانسلر کا  انتخاب لڑنےکے لیے انتہائی غیر موزوں امیدوار قرار  دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ برطانوی اخبار کے مطابق پٹیشنز  میں بانی پی ٹی آئی پر کرپشن کیسز، طالبان کی حمایت اور مخالفین کو  ہراساں کرنے سمیت خواتین کے حوالے سے متنازع بیانات کے الزامات لگائے گئے ہیں اور کہا گیا ہےکہ  سزا یافتہ شخص کا  آکسفورڈ یونیورسٹی  جیسے  ادارے کے چانسلر کا الیکشن لڑنا قابل قبول نہیں ہے، عمران خان اکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے الیکشن کے لیے اہل ہیں کیوں کے وہ ایک نمایاں شخصیت ہیں، وہ ایک سابقہ وزیر اعظم ہیں پاکستان کی  سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ بھی ہیں، لیکن ان کی  شخصیت کے متعلق جو منفی فضا قائم ہوئی ہے، وہ برطانوی اخبار کی وجہ سے ہوئی ہے  جو کہ یہ کہتا ہے کہ آپ سزا یافتہ ہیں اپ انتہا پسندانہ خیالات رکھتے ہیں  ان پر کرپشن کے چارجز ہیں۔

انہوں  نے مزید کہا کہ عمران خان نے چانسلر کوئی نہیں بننا یہ صرف ان کی پرو جیکشن کی جارہی ہے۔بخاری صاحب نے بانی پی ٹی آئی کے اکسفورڈ میں تعلیمی کیریر پر بھی  کئی سوال اٹھا دیئے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پی ٹی آئی کا جلسہ کیوں منسوخ کیا ،وجہ کیا تھی؟ سلیم بخاری نے اندر کی بات بتا دی

عمران خان کی میڈیا سٹریٹیجی کی تعریف کرتے ہوئے سلیم بخاری نے عمران خان کی  اقوام متحدہ میں تقریر کو سراہا اور کہا کہ وہ بیانیہ بنانے کے ماہر ہیں، ان کو پتہ ہے کہ پریس گیلری  کے بھی ماہر ہیں، ان کو پتہ ہے کہ کیسے گیلری کی توجہ لینی ہے، یہی وجہ ہے کہ جب سے وہ اقتدار سے الگ ہوئے ہیں کوئی ایک دن ایسا نہیں ہے کہ وہ خبروں کی زینت نہ بنے ہوں، ان کی  یا ان کی پارٹی کی خبر کے بغیر دن کبھی گزرا نہیں، وہ جانتے ہیں کہ میڈیا کے ساتھ کیسے کھیلنا ہے اس بات  کو ان کی خوبی کہنا بے جا نہ ہوگا، اس بات کا ان کو کریڈٹ نہ دینا زیادتی ہو گی۔