مجرم ملزم یا مشتبہ کہہ کر نہ پکارا جائے،اتحاد تنظیمات مدارس کے علما کی پریس کانفرنس میں مطالبہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(نمرا ریاست) اتحاد تنظیمات مدارس کے علما کی پریس کانفرنس میں علما نے مطالبہ کیا ہے کہ مجرم ملزم یا مشتبہ کہہ کر نہ پکارا جائے، ہم نے ہر مشکل مرحلے میں مسلح افواج کی حمایت کی، پاکستان بننے پر علما نے ملک کیلئے کام کیا۔
پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے دینی مدارس کی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم اتحادِ تنظیماتِ مدارس پاکستان کے زیر اہتمام پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں
مفتی محمد تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمن، مولانا محمد حنیف جالندھری، مولانا عبدالمالک، مولانا یاسین ظفر،مولانا ڈاکٹر عطاالرحمن اور علامہ شبیر احمد نے شرکت کی۔
پریس کانفرن میں مختلف علما نے مشترکہ طور پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس پر اپنا ردعمل دیا ہے، پریس کانفرن میں بات کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ آج کا اجلاس آئی ایس پی آر کی 22 جولائی کی پریس کانفرنس کے تناظر میں ہوا، ڈی جی ائی ایس پی آر کے الفاظ کی شدید مذمت کرتے ہیں
ان کے بیان میں کہا گیا کہ 50 فیصد مدارس کے سربراہ نامعلوم ہیں،جامعات اور مدارس پاکستان کے قانون کے تحت قائم ہوئے ہیں،اس قسم کا لہجہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، اس سے کروڑوں لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مجرم ملزم یا مشتبہ کہہ کر نہ پکارا جائے، ہم نے ہر مشکل مرحلے میں مسلح افواج کی حمایت کی، پاکستان بننے پر علما نے ملک کیلئے کام کیا، اہل مدارس کے ذمہ محب وطن تھے، اہل مدارس خواندگی کو فروغ دیتے ہیں، علم سے آراستہ کرتے ہیں، ورنہ یہی جوان ملک کے خلاف کھڑے ہوتے، آج ان کی قدر کرنے کے بجائے تنقید کی جا رہی ہے، ہمیشہ ملک کی خیر خواہی کی ہے اور ملک کیلئے دعاگو رہے ہیں، ہمیشہ مذاکرات اور مکالمے کو ترجیح دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ غیر ذمہ درانہ بیانات دینے والوں کو روکا جائے،ایسا نہ کیا جائے جس سے مفاہمت کے بجائے مذاہمت پر مجبور کیا جائے، چیف آف آرمی سٹاف سنجیدگی سے اس مسئلے کا جائزہ لیں اور بیرونی دباو کی پرواہ نہ کریں،انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں میں دینی مدارس اور جامعات میں کنوینشن منعقد کئے جائیں گے،28 اگست کو پہلا کنوینشن کراچی میں منعقد ہوگا،اب اس مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، ہمارے ملک کے طلبا اعلی تعلیم کیلئے بیرون ملک جا رہے ہیں جبکہ دینی جامعات کیلئے دیگر ممالک سے پاکستان آرہے تھے، ملک کا مفاد اسی میں ہے کہ دینی مدارس کے خلاف پروپیگنڈے کو بند کیا جائے۔
پریس کانفرنس میں موجود مولانا تقی عثمانی نے کہا ہے کہ ہمارے ریاستی اداروں میں غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، جس کا اظہار آئی ایس پی آر نے کیا، 50 فیصد مدارس کے سربراہ کے نامعلوم ہونے کی شکایت ان کی جانب سے آرہی ہے، جو زیر زمین سرنگوں میں موجود لوگوں کا بھی ہتا لگا لیتے ہیں، یہ اڑتی چڑیا کے پر گن لیتے ہیں، پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ یہ مدارس رجسٹرڈ نہیں ہیں کیونکہ یہ حکومت نے پابندی عائد کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مدارس کے بینک اکاؤنٹ بند کر دیئے گئے ہیں، اگر کسی مدرسے میں کوئی غیر قانونی کام ہو رہا ہمارے لوگ کارروائی کیلئے تیار ہوتے ہیں اور ہم ماضی میں بھی یہ سب کر چکے ہیں، پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ مدارس میں اصل علوم نہیں ہڑھایا جا رہا ہے،ڈھائی کروڑ لوگ بغیر تعلیم کے گھوم رہے ہیں ان کی فکر نہیں لیکن مدارس کیلئے کہا جا رہا ہے کہ اصل تعلیم نہیں دی جا رہی، دنیا کہ اندر کوئی ادارہ نہیں کہ جو ایک ہی جگہ ادارے علوم دیئے جائیں،انہوں نے کہا کہ کوئی یونیورسٹی یا کالج عالم یا حافظ پیدا کر رہی ہے؟ہر سال جو تراویح پڑھا رہے ہیں یہ کون بنا رہا ہے؟نکاح اور حلال اور حرام کا طریقہ بتانے کیلئے بھی مدارس سے تیار ہوتے ہیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دینی مدارس وجامعات نے کبھی رجسٹریشن سے انکار نہیں کیا بلکہ جس قانون کے تحت مدارس رجسٹرڈ ہوتے رہے اس قانون کے تحت رجسٹریشن حکومت کی طرف سے روک دی گئی، پی ڈی ایم کی گزشتہ حکومت کے ساتھ رجسٹریشن کا فارمولا طے ہوگیا تھا، مسودہ َقانون بھی منظور ہوگیا تھا اور وزیرِ اعظم نے پختہ وعدہ کیا تھا کہ اسے پارلیمنٹ سے منظور کرا کر اس پر عمل درآمد شروع کردیا جائے گا، لیکن ایک دن میں درجنوں گمنام یونیورسٹیوں کے چارٹر منظور ہوگئے، مگر اس قانون کی پارلیمنٹ میں ایک خواندگی ہوجانے کے باوجود اسے کس کے اشارے پر روکا گیا؟ہم اب بھی طے شدہ امور پر قائم ہیں، اگر ریاست کی بعض ذمے دار شخصیات مزید بات چیت کرنا چاہتی ہیں تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں، ہمارے ساتھ یہ سلوک کیا جا رہا ہے،کب تک ذلت برداشت کی جائے؟ کب تک مدارس کے ساتھ یہ سب کیا جائے گا؟مدارس کی آزادی اور خود مختاری برقرار رکھنے کیلئے ہم سب ایک پیج پر ہیں، بیرونی مداخلت شروع ہوچکی ہے، ایل جی پی ٹی اور ٹرانسجینڈر ایکٹ کی مداخلت کرتے ہیں، ہم بیرونی طاقت کا مقابلہ کر رہے ہیں، اس لئے ہمارے ساتھ یہ سب کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای میں 50 فیصد جرائم میں پاکستانی ملوث ہیں، سیکریٹری وزارت اوورسیز