(ویب ڈیسک)غیر ملکی سر زمین پر بھارتی دہشتگردی پر عالمی قوتیں بھی بول پڑیں اور امریکا نے بھارت سے اس حوالے سے ایک بار پھر جواب طلب کر لیا۔
بھارت نے اپنا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے عیاں کرتے ہوئے سکھ رہنماؤں کیخلاف منظم کریک ڈاؤن کا آغاز کیا اور جون 2023 میں مودی سرکار نے تحریک خالصتان کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی کوشش کی, مودی سرکار اپنی دہشتگردانہ کوشش میں ناکام رہی اور دنیا کے سامنے مودی کی انتہا پسند تحریک بے نقاب ہو گئی، جس کے بعد عالمی قوتیں بھی غیر ملکی سر زمین پر بھارتی دہشتگردی پر بول پڑیں اور امریکا نے بھارت سے ایک بار پھر جواب طلب کر لیا۔
امریکی تحقیقاتی رپورٹ میں شواہد اور ثبوتوں سے ثابت کیا گیا کہ مودی سرکار نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی کوشش کی اور مودی سرکار کی جانب سے نکھل گپتا نامی ڈرگ ڈیلر کو پنوں کے قتل کے لیے کرائے کے قاتل کے طور پر ہائر کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق نکھل گپتا نے کرائے کے قاتل کو گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی ذمے داری سونپی جو کہ درحقیقت امریکی انٹیلی جنس ایجنٹ تھا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں مودی سرکار اور بھارتی ایجنسی را کے اعلیٰ افسران بھی براہ راست ملوث تھے۔
پنوں قتل کی سازش بے نقاب ہونے کے بعد امریکی حکام نے بھارت کو آڑے ہاتھوں لیا اور امریکا کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ مودی سرکار غیر ملکی سر زمین پر اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں پر جواب دے۔
امریکی حکام کی جانب سے بارہا خبردار کیا گیا کہ مودی سرکار تمام ذمے داران کیخلاف سخت قانونی کارروائی کرے، تاہم بارہا انتباہ کے باوجود مودی سرکار نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاموشی اختیار کیے رکھی۔
یہ بھی پڑھیں:آسمان پر چمکتے 2 پُراسرار بگولے معمہ بن گئے
حال ہی میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مودی سرکار کو دوبارہ انتباہ جاری کیا گیا ہے اور امریکی نائب وزیر خارجہ کرٹ کیمبل نے کہا کہ "ہم نے واضح کر دیا ہے کہ ہم بھارتی حکومت سے جوابدہی چاہتے ہیں, ہم نےپنوں قتل سازش کا معاملہ بھارت کی اعلیٰ قیادت کے سامنے اٹھایا ہے اور امید ہے کہ بھارتی حکام اس معاملے کو سنجیدگی سے ڈیل کریں گے۔"
واضح رہے کہ بھارتی ڈرگ ڈیلر اور اسمگلر نکھل گپتا کو گزشتہ سال نومبر میں چیک ریپبلک میں گرفتار کیا گیا تھا اور جون 2024 میں گپتا کو چیک رپبلک کی جیل سے امریکی جیل میں منتقل کیا گیا، جہاں اسکا مقدمہ عدالت میں بھی پیش کردیا گیا ہے
امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کا کہنا ہے کہ محکمہ انصاف امریکی شہریوں کو خاموش کرنے یا نقصان پہنچانے کی کوششوں کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گا.