عظمیٰ بخاری کی زندگی کا پوشیدہ راز
عامر رضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
چہروں کے پیچھے چھپے انسان کو سمجھنے میں کبھی کبھار بہت زیادہ غلط فہمی سی ہوجاتی ہے چہرے کا جادوگر آپ کو موقع ہی نہیں دیتا کہ آپ دل میں بیٹھے اصل انسان تک پہنچ سکو، چہرے کے اندر کا دکھ سکھ باہر نظر آنے والے ماسک سے بہت ہی الگ ہوسکتا ہے کچھ ایسا ہی مجھے عظمیٰ بخاری کے بارے بھی گمان تھا لیکن پھر۔۔۔۔۔ !
ٹک ٹاک کا چھوٹا سا کلپ تھا جسے میں ایک بار نہیں باربار دیکھ رہا تھا مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ عظمیٰ بخاری ہے ، جی ہاں عظمیٰ بخاری پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کی موجودہ ترجمان ٹر ٹر بولنے والی مردوں کے سامنے مردانہ وار ترکی بہ ترکی جواب دینے والی عظمیٰ بخاری] سابق جسٹس پنجاب ہائیکورٹ جناب زاہد حسین بخاری کی صاحبزادی عظمیٰ بخاری ڈٹ جانے والی عظمیٰ بخاری، اس چھوٹے سے چند سیکنڈ کے کلپ میں وہ ایک الگ سی عظمیٰ بخاری نظر آئی، اندر کی وہ عظمیٰ بخاری جو کبھی عوام کے سامنے نہیں آئی بظاہر بہادر نظر آنے والی ایک سہمی سی معصوم عظمیٰ، نا چہرے پر وہ مسکراہٹ جو اس کی پہچان ہے نا وہ تمکنت جو بہت کم خواتین کے حصے میں آتی ہے یہ تو کوئی الگ سی ہی عظمیٰ بخاری تھی، ڈری ہوئی ، سہمی ہوئی پُرنم آنکھوں والی عظمیٰ کہ جو اس سے پہلے مجھے کبھی دیکھنے کا اتفاق ہی نہیں ہوا تھا ۔
وہ اس کلپ میں اپنے اندر کا وہ دکھ بیان کر رہی تھیں جو کبھی اُن کی زبان پر نہیں آیا ، یہ انٹرویو عفت عمر نے کیا تھا جس کا صرف ایک چھوٹا سا 59 سیکنڈ کا کلپ میں دیکھ رہا تھا عظمیٰ کی آنکھوں میں بھی آنسو تھے اور آنکھیں عفت عمر کی بھی نم تھیں، عورت کا درد عورت ہی سمجھ سکتی ہے لیکن انداز بیان اور کیفیات ایسی تھیں کہ ایک منٹ کے لیے ہی سہی میں نے بھی خود کو ایک عورت کے روپ میں محسوس کیا جزبات بھرے اس ایک کلپ میں عظمیٰ اپنی پہلی شادی کے ٹوٹ جانے کا قصہ بتا رہی تھی ۔
ضرورپڑھیں:نریندر مودی بمقابلہ مریم نواز ،سورج پہ لگے گا میدان
جی ہاں عظمیٰ کی پہلی شادی اب تو وہ ماشااللہ بہت ہی نفیس انسان سمیع اللہ خان کی زوجہ ہیں لیکن وہ بتا رہی تھیں اپنے پہلے بریک اپ کا، اُن کے سابق شوہرکا نام کیا تھا اور کس قماش کے انسان تھے یہ تو مجھے علم نہیں لیکن جتنی بات سُنی اُس سے یہی احساس ہوا کہ وہ کوئی پرلے درجے کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چلیں چھوڑیں کیا رمضان میں زبان گندی کرنی، عظمیٰ کلپ میں بتاتی ہیں کہ
"میرے ڈیڈی اُس سے معافی مانگیں ہمیشہ یہ اُس کا مطالبہ رہتا تھا اور میں نے معافی منگوائی دو بار، بیٹی میری بیمار ہوگئی اُسے ڈائریا ہوگیا تھا لیکن دوائی لیکر نہیں دے رہے تھے کہتے رہے ٹھیک ہوجائے گی دانت نکل رہے ہیں لیکن 18 موشنز کے بعد گردن اُس کی لٹک گئی میں صرف 22 سال کی تھی میں نے اُسے (سابق شوہر ) کہا کہ مجھے میرے والد کے گھر بھیج دو ، میں دوائی لینے آئی اپنے بڑے بھائی کے ساتھ جو مجھے وہاں سے لے گیا لوکل بس میں بٹھا کر اور میں بچے کے گندے کپڑے لیکر جب میں اپنے گھر پہنچی تو ڈیڈی گیٹ پر کھڑے تھے ، مجھے کہا اپنی تلاشی دو وہ (سابق شوہر) کہہ رہا ہے کہ میرے پیسے لے آئی ہے ،میں نے گیٹ پر کھڑے کھڑے ہی تلاشی دی جس میں صرف بچی کے گندے کپڑے تھے ، تین ماہ تک اُس نے رابطہ نہیں کیا اور مجھے پتہ چلا کہ میں حاملہ ہوں اور اُس نے (سابق شوہر) اپنا بیٹا آج تک نہیں دیکھا ہوا "
یہ بھی پڑھیں:مریم صفدر نہیں مریم نواز ، شاباش بی بی شاباش
مجھے جتنا درد یہ کلپ سنتے ہوا شائد اُس سے دو گُنا انہیں سطور میں ڈھالتے ہوئے ہوا میرے دل میں عظمیٰ کی عزت و منزلت میں مزید اضافہ ہوا اور اُس سے بھی ذیادہ عزت والے جذبات تو اب اُن کے والد زاہد حسین کے بارے میں ہیں جنہوں نے ہائیکورٹ کے جج ہونے کے باوجود صرف اپنی بیٹی کے لیے اُس کے شوہر سے ناکردہ خطاوں کی معافی بھی مانگی اگر وہ چاہتے تو اُس ناہنجار کو وہ سزا دیتے کہ اُس کی گزری اور آنے والی نسلیں بھی یاد رکھتی لیکن بڑے انسان صرف اپنے فیصلوں سے بڑے ہوتے ہیں ۔
عظمیٰ کی گزری زندگی کے اس واقعے نے ثابت کیا کہ ہمارے ظاہری وجود کے اندر ان گنت دکھ اور کہانیاں پوشیدہ ہوتی ہیں جو اگر باہر آئے تو خوش دیکھنے والے چہروں کا دکھ بھی پڑھنے کو ملے گا ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر