(فرزانہ صدیق) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ٹریل 5 پر لاش ملنے کے معاملے میں پولیس نے ٹیکسی ڈرائیور اور رینجرز اہلکار کا بیان قلمبند کر لیا اور دوستوں کی سی ڈی آر بھی حاصل کر لی، والدہ کی درخواست پر پولیس نے اغواء کی ایف آئی آر میں قتل کی دفعہ بھی شامل کر دی۔
پولیس ذرائع کے مطابق ٹریل 5 سے 15 سالہ طحہ کی لاش ملنے کے معاملے میں اسلام آباد پولیس کی تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، بچوں کو میٹرو سٹیشن سے ٹریل 5 تک چھوڑنے والے ٹیکسی ڈرائیور کا بیان بھی قلم بند کر لیا، اسلام آباد پولیس نے رینجر اہلکار کا بیان بھی قلم بند کر لیا، پولیس نے طحہ کے دوستوں کی سی ڈی آر بھی حاصل کر لی، پولیس کو حتمی رائے قائم کرنے کے لئے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خبروں کیلئے سوشل میڈیا اور روایتی میڈیا پر کتنے فیصد لوگ انحصار کرتے ہیں؟ سروے میں اہم انکشاف
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس کو دیئے گئے بیان میں ٹیکسی ڈرائیور نے کہا کہ 6 بچے مجھے میٹرو اسٹیشن پر ملے اور کہا ٹریل 5 جانا ہے، میں نے طحہ سے کہا تمہارا وزن زیادہ ہے اس لئے تم زیادہ پیسے دو گے، اس کے بعد 6 بچوں کو ٹریل 5 اتار کر چلا گیا۔
ذرئع کے مطابق پولیس کو دیئے گئے بیان میں رینجرز اہلکار نے کہا کہ جب بچے مجھے ملے تو ان میں سے ایک زخمی تھا، زخمی کو طبی امداد دی اور روانہ کر دیا، بچوں نے طحہ کی گمشدگی کے حوالے سے ہمیں کچھ نہیں بتایا۔
دوسری جانب طحہ کی والدہ نے بھی مقدمہ میں قتل کی دفعہ شامل کرنے کی درخواست جمع کرائی، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ طحہ کی موت کیسے ہوئی ہر زاویے سے تفتیش کی جائے، حقائق سے آگاہ کیا جائے، طحہ کی گمشدگی پر مقدمہ درج کرایا تھا، اس مقدمے میں قتل کی دفعہ بھی شامل کی جائے، طحہٰ کی والدہ کی درخواست پر پولیس نے اغواء کی ایف آئی آر میں قتل کی دفعہ 302 بھی شامل کر دی۔
واضح رہے کہ 15 سالہ طحہ دوستوں کے ساتھ ٹریل 5 پر ہائیکنگ کے لئے گیا اور مبینہ کھائی میں گرنے سے جاں بحق ہو گیا، تھانہ سیکرٹریٹ نے پندرہ سالہ طحہ کے اغواء کا مقدمہ درج کر کر رکھا تھا۔