بادی نظر میں کسی کو شہریوں کی سرویلنس کی اجازت نہیں، آڈیو لیکس  پر تحریری حکم نامہ جاری

May 30, 2024 | 22:15:PM
بادی نظر میں کسی کو شہریوں کی سرویلنس کی اجازت نہیں، آڈیو لیکس  پر تحریری حکم نامہ جاری
کیپشن: اسلام آباد ہائیکورٹ، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عاشر احسن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے نجم ثاقب اور بشر بی بی کی آڈیو لیکس کے خلاف درخواستوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا،اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ بادی نظر میں کسی بھی حکومتی ادارے یا قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کو شہریوں کی سرویلنس کی اجازت نہیں ہے،شہریوں کی سرویلنس کرنے والے سرکاری اہلکار اور سرویلنس میں معاونت کرنے والی ٹیلی کام کمپنیز جرم کا ارتکاب کر رہے ہیں،شہریوں کی بغیر اجازت سرویلنس ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالتی فیصلے میں مزید  کہا گیا ہے کہ کیس کی آئندہ سماعت تک کوئی بھی سرکاری ایجنسی کسی بھی شہری کی سرویلنس نہیں کرے گی،پی ٹی اے اور کوئی بھی ٹیلی کام کمپنی سرویلنس میں معاونت کیلئے اپنے آلات مہیا نہیں کرے گی،حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ درخواستوں کو 25 جون 2024 کو سماعت کیلئے مقرر کیا جائے، تمام فریقین 14 جون سے قبل اپنی رپورٹس عدالت میں جمع کروائیں۔

یہ بھی پڑھیں: افسوسناک خبر؛ رکن قومی اسمبلی قاتلانہ حملہ