پاکستان کو ملا ایک اور شاہکار کامران غلام
تحریر : امیر عبداللہ خان

Stay tuned with 24 News HD Android App

پاکستان کرکٹ کے میدان مین ہمیشہ ایسے باصلاحیت کھلاڑی پیدا کرتا رہا ہے جنہوں نے اپنے قدرٹیلنٹ سے پاکستان کو کئی ایک مواقع پر فتح سے ہمکنار کرایا ایسے ہی کھلاڑیوں میں اب ایک اور اضافہ کامران غلام کے نام کا ہوا ، کامران غلام پاکستان کے ابھرتے ہوئے کرکٹ کھلاڑی ہیں، جنہوں نے اپنی شاندار ڈومیسٹک کارکردگی کی بنیاد پر قومی ٹیم میں جگہ بنائی ہے،کامران نے قائداعظم ٹرافی سمیت مختلف ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں غیر معمولی کارکردگی دکھائی، جہاں ان کی بیٹنگ اوسط اور مسلسل سنچریاں ان کی محنت اور مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
خاص طور پر 2020-21 کے سیزن میں، انہوں نے قائداعظم ٹرافی میں ریکارڈ 1249 رنز بنا کر سب کی توجہ حاصل کی۔ ان کی تکنیک، کھیل کو پڑھنے کی صلاحیت، اور مشکل حالات میں بھی سکور کرنے کی مہارت نے کوچز اور ماہرین کو متاثر کیا ہے۔
کامران غلام کی کارکردگی صرف بیٹنگ تک محدود نہیں، بلکہ وہ فیلڈنگ میں بھی مہارت رکھتے ہیں، جو انہیں ایک مکمل کھلاڑی بناتی ہے۔ ان کے مستقل مزاجی اور کارکردگی نے نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک مثال قائم کی ہے اور یہ ظاہر کیا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کامیابی قومی ٹیم تک رسائی کا ایک مؤثر ذریعہ ہو سکتی ہے۔ پاکستان کرکٹ کے شائقین ان سے بڑی توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں، اور امید کی جا رہی ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی کارکردگی کے جھنڈے گاڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: محسن نقوی ’سومنات کا مندر‘ گرا دیں گے
آسٹریلیا میں آسٹریلیا کو ون ڈے سیریز ہرانے کے بعد پاکستان پہنچی زمبابوے اور پاکستان کا کم امکان تھا کہ پاکستان زمبابوے کو با اسانی زیر کر لے گا سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے ڈک ورتھ لوئس میتھڈ سے میچ ہارا 80 رنز سے شکست کھائی دوسو پانچ رنز بنائے تھے، زمبابوے کی ٹیم نے بڑا اچھا کھیلا تھا اور پاکستان نے 60 رنز بنائے تھے چھ وکٹوں کے نقصان پہ دوسرے ون ڈے میں صائم ایوب نے بڑی جارحانہ بیٹنگ کی اور صائم ایوب نے زمباوے کے خلاف سینچری سکور کی 53 گیندوں پر اور ابرار احمد کی شاندار بولنگ رہی جس میں انہوں نے چار وکٹ لی پاکستان کی طرف سے اور 10 وکٹوں سے یہ میچ جیتے تیسرا ون ڈے میچ جو بلوایا انہیں کھیلا گیا ۔زمبابوے کے خلاف پاکستان نے یہ 99 رن سے جیتا جس میں پاکستان میں کامران غلام ایک بہت مایا ناز اور جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے نظر آئے جس میں انہوں نے سینچری سکور کی 99 گیندوں پر اس کے بعد بات کریں گے عبداللہ شفیق کی عبداللہ شفیق نے 50 رنز سکور کیے 86 گیندوں پر محمد رضوان نے 47 گیندوں پہ 37 رنز سکور کیے۔
بات کی جائے نئے ینگ پلئیر طیب طاہرکی جس نے پاکستان کی طرف سے ڈیبیو کیا تھا ،پچھلے میچ میں تو اس میچ میں ان کا 180 کا سٹرائک ریٹ تھا اور اگر ان کو لمبی اننگ کھلائی جائے تو وہ سینچری سکور بھی کر سکتے ہیں بات کی جائے کامران غلام کی جو کہ 29 سال کے ہیں، انہوں نے ڈومیسٹک میں بڑی مایا ناز بیٹنگ کی ہے اور جارحانہ بیٹنگ کے ساتھ انہوں نے ڈومیسٹک میں بہت اچھا سکور کیا اور انگلینڈ کے خلاف ہی سامنے تھے ،انہیں بابر اعظم کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا تھا، انگلینڈ کے خلاف انہوں نے 104 کی سٹرائک ریٹ سے کھیلا اس اننگ میں انہوں نے چار چھکے لگائے ہیں اور 10 چوکے لگائے ہیں انہوں نے اور 103 کی ہے جو کہ بڑی جارحانہ بیٹنگ تھی ۔
کامران غلام نے زمبابوے کو ایک اچھی ٹکر دی ہے جس کے باعث پاکستان میچ جیتا ہے دیکھا جائے ان کی بیٹنگ سٹائل تو سپنر کو بہت اچھا کھیلتے ہیں بات کی جائے پاکستان کے بیٹنگ لائن اپ کی تو بیٹنگ لائن ہم آہستہ آہستہ سٹیبل ہوتی نظر آرہی ہے جو پلیئرز ہمیں نظر نہیں آرہے تھے تین چار سالوں سے وہ پلیئرز ہمیں نظر آ رہے ہیں جس سے پاکستان ٹیم کا بلڈ اپ اچھا نظر آ رہا ہے اور پاکستان ٹیم ایسے نظر آرہی ہے کہ جب وہ میچ میں اترے گی تو اگلی ٹیم کو اگلے ٹیم کو باسانی جو ہے وہ ہرا سکتی ہے اگلے حریف و باآسانی ہرا سکتی ہے جس سے میچ جو ہے وہ اپنے نام ا سکتا ہے اور میچ کا سہارا اپنے سر سے جا سکتے ہیں، اس میں باریک بھی دیکھا جائے تو پاکستان کمنٹ ارڈر بیٹنگ اب اچھی ہو گئی ہے جس طرح کے کامران غلام آیا، نمبر تھری پہ اور انہوں نے میڈن 100 کی ہے اس پہ مزید بات کی جائے تو محمد رضوان جو ہیں ان کا 79 او ڈی آئی میں آج کھیل چکے ہیں اور 80 انہوں نے جو ہے وہ کل ذمے میں کے خلاف کیلا ہے بلوائیوں میں تو سٹرائک ریٹ ان کا سٹل جو ہے وہ کم جا رہا ہے 80 پہ جا رہا ہے تو اس کی کیا وجوہات اس کی وجوہات ہیں کہ شاید وہ کھل کے ابھی سامنے نہیں آ پا رہے جس کی وجہ سے یہ ہے ان کی بیٹنگ اتنی اچھی نہیں جا رہی اور اگر یہ کہا جائے کہ کامران غلام پاکستان کی کرکٹ کے لیے زرخیز زمین میں کھلنے والا باصلاحیت نیا پھول ہے تو یہ غلط نہیں ہوگا ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر