(فرخ احمد)سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم بخاری نے جوڈیشل کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کی شمولیت ، بشریٰ بی بی کی رہائی کے بیک ڈور چینلز اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے کردار اور میڈ ل ایسٹ میں خصوصا غزہ کی صورتحال اور ان کے حقوق کیلئے لڑنے والی مزاحمتی تنظیموں کے حوالے سے اہم تجزیہ کیا ہے۔
24نیوز کے پروگرام ’سلیم بخاری شو ‘ کے تجزیہ کار اور سینئرصحافی نے شو میں سپریم کورٹ ججز کی تعداد 23 کرنے کے بل کے حوالے سے خبر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے نزدیک مسئلہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کا بیلنس نہیں ہے یعنی کہ موجودہ تعداد میں اکثریت حکومت مخالف ججز کی ہے جس کو حکومت بیلنس کرنا چاہتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ حکومت اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کے جوڈیشل ایکٹوزم کا راستہ روکنا چاہتی ہے تاکہ موجودہ عدلیہ کہیں حکومت کے لیے کسی مسئلے کا باعث نہ بنےلیکن حکومت نے یہ موقف یہ ہے کہ سپریم کورٹ میں کیسز کی بھر مار ہے جس وجہ سے انصاف کا حصول انتہائی مشکل ہوتا ہے، اسی وجہ سے بعض کیسز میں اس قدر ڈیلے ہوتا ہے کہ انصاف کے حصول تک دوسری سے تیسری نسل تک نوبت پہنچ چکی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری اہم بات جس کی وجہ سے اتنی بڑی ترمیم لائی گی وہ سپریم جوڈیشل کونسل ہے جس میں اس وقت پی ٹی آئی کے حامی ججز اکثریت میں ہیں جس کو حکومت بدل کا3 کی بجائے 5کرنا چاہتی ہے۔
بشری بی بی کی رہائی کےحوالے سے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پورنے جو دعوٰی کیا ہے کہ بشریٰ بی بی کی جیل سے حالیہ رہائی میں انہوں نے کردار ادا کیا تھا،ا س پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے بخاری صاحب نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کی پارٹی کے اندر اور پارٹی کے باہر یہ بحث چل رہی ہے کہ کیا بشری ٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے یقینا کچھ تو ہے،سلیم بخاری نے کہا کہ گنڈا پور کو معلوم تھا کہ بشریٰ بی بی کو کسی اور کیس میں گرفتار نہیں کیا جائے گا، حکام کی جانب سے انہیں آگاہ کیا گیا کہ بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد ان کی محفوظ نقل و حرکت کو یقینی بنانے کی خاطر ان کیلئے سکیورٹی بھیجی جائے، گنڈا پور کو بتایا گیا تھا کہ بشریٰ بی بی کو جیل میں رکھنے کیلئے کسی اور کیس میں گرفتار نہیں کیا جائے گا، انہوں نے بانی چیئرمین کی اہلیہ کو 9 ماہ کی قید بعد رہا کرانے میں کردار ادا کیا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ ہونے کی حیثیت سے وہ واحد پارٹی رہنما ہیں جن کی اسٹیبلشمنٹ تک رسائی ہے جب کہ گنڈا پور عمران خان کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔
پارٹی کے اندر یہ باتیں چل رہی ہیں کہ عمران خان، بشریٰ بی بی اور گنڈا پور وہ 3 لوگ ہیں جنہیں علم ہوگا کہ بشریٰ بی بی کو کیوں اور کن شرائط پر دوبارہ گرفتار نہیں کیا گیا اور انہیں جانے دیا گیا۔
حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم کے حوالے سے انہوں نے اپنے تجزئے میں اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے حسن نصر اللہ کی شہادت کے ایک ماہ بعد قائم مقام سربراہ نعیم قاسم کو اب باقاعدہ سربراہ منتخب کرلیا ہے، شیخ نعیم قاسم کی عمر 71 برس ہے جو حزب اللہ کے بانی ارکان میں شمار ہوتے ہیں اور حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد حزب اللہ کے قائم مقام سربراہ کے فرائض انجام دے رہے تھے، حزب اللہ کی شوریٰ کونسل نے منگل کو شیخ نعیم قاسم کو گزشتہ ماہ اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے حسن نصر اللہ کی جگہ اپنا نیا سربراہ مقرر کیا، شیخ نعیم قاسم اس سے قبل حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے فرائض انجام دے رہے تھے، انہوں نے حزب اللہ کے نو منتخب سربراہ شیخ نعیم قاسم کے لیے اپنے جزبات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ حزب اللہ کی قیادت اور اس کی اسلامی مزاحمت کے اس باوقار مشن میں انہیں کامیابی عطا فرمائے ۔
اسرائیل کی غزہ کی لائف لائن اونروا پر پابندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے فلسطین میں کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی ’انروا‘ پرپابندی کے اسرائیلی فیصلے کو بچوں کے قتل عام کا نیا طریقہ قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کی رہائی اورکے پی کی سیاست میں کردار ؟سینئر صحافی سلیم بخاری کا شاندار تجزیہ