2025 ء بچوں کیلئے تباہ کن سال ہوگا؟

Dec 31, 2024 | 23:41:PM
2025 ء بچوں کیلئے تباہ کن سال ہوگا؟
کیپشن: File Photo
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سیلاب اور خشک سالی جیسے ماحولیاتی جھٹکے بچوں کی خوراک تک رسائی کو تیزی سے خطرے میں ڈال رہے ہیں لیکن تازہ ترین تخمینوں سے پتا چلتا ہے کہ 2024 میں پاکستان میں 14 لاکھ سے زیادہ بچے بھوک کی حالت میں پیدا ہوئے۔

بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم سیو دی چلڈرن کی جانب سے جاری کیے گئے تجزیے کے مطابق پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرے سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے، جہاں بھوک کی حالت میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد، 20 فیصد سے زیادہ غذائیت کی کمی کا شکار ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔

تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ 2024 میں دنیا بھر میں کم از کم ایک کروڑ 82 لاکھ یا فی منٹ تقریباً 35 بچے بھوک کی حالت میں پیدا ہوئے، تنازعات اور ماحولیاتی بحرانوں نے سال بھر میں کم از کم مزید 8 لاکھ بچوں کو بھوک کی طرف دھکیل دیا۔تجزیے کے مطابق 2001 میں 2 کروڑ 15 لاکھ سے زائد بچے بھوک کی حالت میں پیدا ہوئے، 2018 میں یہ تعداد کم ہو کر ایک کروڑ 45 لاکھ رہ گئی تاہم پھر 2019 میں بڑھ کر ایک کروڑ 53 لاکھ ہوگئی۔

ضرورپڑھیں:نئے سال کے آغاز پر پاکستانیوں کو کیا خوشخبری ملے گی؟

 ایک اندازے کے مطابق 2024 میں کم از کم ایک کروڑ 82 لاکھ بچے غذائیت کی کمی کے ساتھ پیدا ہوئے۔اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں بھوک کی حالت میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 5 فیصد اضافہ ہوا اور 2019 میں ریکارڈ کیے گئے ایک کروڑ 53 لاکھ بچوں کے مقابلے میں 19 فیصد اضافہ ہوا ہے جب بچوں کی بھوک سے نمٹنے میں پیش رفت رکنا شروع ہوئی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنازعات، نقل مکانی، شدید موسمی واقعات اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عالمی سطح پر بچوں کی غذائیت میں کمی کا سبب بنایا ہے۔

اس سال بھوک کی حالت میں پیدا ہونے والے بچوں میں قحط یا شدید غذائی عدم تحفظ کے تباہ کن حالات کے خطرے سے دوچار ممالک میں پیدا ہونے والے بچے شامل ہیں جن میں جنوبی سوڈان، ہیٹی، مالی اور سوڈان شامل ہیں، جہاں غذائی قلت ملک کی 18 ریاستوں میں سے نصف تک پھیل چکی ہے۔اس کے علاوہ نومبر کے اوائل میں اس بات کا قوی امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں قحط پڑ سکتا ہے یا پہلے ہی جاری ہے اور آنے والے مہینوں میں فلسطینی علاقوں میں 3 لاکھ 45 ہزار افراد کو تباہ کن بھوک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔مقبوضہ فلسطینی علاقے کو غذائی قلت سے متعلق ایف اے او کے سالانہ اعداد و شمار میں شامل نہیں کیا گیا ہے، لیکن یہ انتباہ بھوک سے متعلق معروف عالمی اتھارٹی انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن کی طرف سے آیا ہے۔