اسلام آباد ہائیکورٹ کے کس کس جج نے خط لکھا؟ تفصیلات سامنے آگئیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
(احتشام کیانی)اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی ممکنہ تعیناتی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے کس کس جج نے خط لکھا؟ تفصیلات سامنے آگئیں۔
عدالتی ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے صدر مملکت، چیف جسٹس پاکستان، سندھ ،لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھا،جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار خط لکھنے والوں میں شامل ہیں،جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور ثمن رفعت امتیاز بھی خط لکھنے والوں میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی حکومت کا رمضان اور عید سے متعلق اہم اعلان
ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس میاں گل حسین اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر خط لکھنے والے ججز میں شامل نہیں،خط میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سے جج اگر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کیا جاتا ہے تو وہ آئین کے مطابق چیف جسٹس نہیں بن سکتا، جج کا حلف اس ہائیکورٹ کیلئے ہوتا ہے جس میں وہ کام شروع کریگا،ٹرانسفر ہونے والے جج کو آئین کے آرٹیکل 194 کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ میں کام شروع کرنے سے پہلے نیا حلف اٹھانا پڑے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے ٹرانسفر ہونے والے جج کی سینیارٹی اُس نئے حلف کے مطابق طے کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی خاتون کابیٹامنظرعام پرآگیا، والدہ سے متعلق تہلکہ خیزانکشافات کردیئے
ججز نے خط میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ یہ طے کر چکی ہے کہ سینیارٹی کا تعین متعلقہ ہائیکورٹ میں حلف لینے کے دن سے کیا جائے گا،لاہور ہائیکورٹ سے جج لا کر اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا تو یہ آئین کے ساتھ فراڈ ہو گا، آئین کے مطابق ہائیکورٹ کا چیف جسٹس اُسی ہائیکورٹ کے تین سینئر ججز میں سے تعینات کیا جائے گا،کسی اور ہائیکورٹ سے سینیارٹی میں نچلے درجے کے جج کو ٹرانسفر کر کے چیف جسٹس کیلئے زیرغور لانا آئین کو شکست دینے کے مترادف ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آئینِ پاکستان میں فیڈرل جوڈیشل سروس کا کوئی تصور موجود نہیں اور تمام ہائیکورٹس آزاد اور خودمختار ہیں،ہائیکورٹ میں جو ججز تعینات کیے جاتے ہیں وہ صرف اُس مخصوص صوبے کی ہائیکورٹ کیلئے حلف لیتے ہیں،18ویں آئینی ترمیم کے بعد سیاسی، جمہوری حکومتوں میں آرٹیکل 200 کے تحت ہائیکورٹ کے مستقل جج کی تعیناتی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
یہ بھی پڑھیں:بدھ کو عام تعطیل کا اعلان