(24نیوز)سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دے دیا۔
13 رکنی فل کورٹ بینچ کے 5-8 کی اکثریت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف سیاسی جماعت تھی اور ہے، پی ٹی آئی خواتین اور اقلیتی نشستوں کی حقدار ہے، انتخابی نشان نہ ملنے سے کسی سیاسی جماعت کا انتخابات میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں ہوتا۔فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی 15 دن میں مخصوص نشستوں کیلئے اپنی فہرست جمع کرائے، 80 میں سے 39 ایم این ایز پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کر چکے ہیں، باقی اکتالیس ارکان پندرہ دن میں پارٹی وابستگی کا حلف نامہ دیں۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں پی ٹی آئی اور آزاد ارکان کا بتایا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے مطابق امجد علی خان، سلیم رحمان، سہیل سلطان، بشیر خان، جنید اکبر، اسد قیصر، شہرام ترکئی، انور تاج، فضل محمد خان، ارباب عامر ایوب، شاندانہ گلزار، اسامہ میلہ، شفقت اعوان، علی افضل ساہی تحریک انصاف کے ارکان قرار دیئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کافیصلہ،ذرائع الیکشن کمیشن کا موقف بھی سامنے آ گیا
خرم شہزاد ورک، لطیف کھوسہ، رائے حسن نواز، عامر ڈوگر، زین قریشی، رانا فراز نون، صابر قریشی، اویس حیدر جھکڑ، زرتاج گل کو بھی تحریک انصاف کا رکن قرار دیا گیا۔سپریم کورٹ کی جانب سے آزاد قرار دیئے گئے ارکان میں علی محمد خان، شہریار آفریدی، انیقہ مہدی، احسان اللہ ورک، بلال اعجاز ، عمیر خان نیازی ، ثناء اللہ خان مستی خیل، عبدالطیف، صاحبزادہ صبغت اللہ، نوازخان، محمدعاطف، ساجدخان، اقبال خان، ذوالفقار علی، یوسف خان، زبیر خان شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے محمداحمدچٹھہ، حاجی امتیاز، مبین عارف، مقداد علی، جمال احسن، غلام احمد، سعداللہ، عمرفاروق، ریاض خان، محبوب سلطان، وقاص اکرم، امیر سلطان، ارشدساہی، خرم منور، میاں محمداظہر، عظیم الدین، رضا علی گیلانی، عائشہ نذیر، میاں غوث، جاویداقبال، جمشیداحمد، معظم علی، فیاض حسین اور خواجہ شیراز کو آزاد اراکان قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل میں جائیگی یا نہیں؟ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو جھٹکا دیدیا