(24نیوز)ایران نے اسرائیل کے فضائی حملوں کوناکام قراردیتے ہوئے دعویٰ کیاہے کہ ان کے نتیجے میں بہت کم نقصان ہواہے،ایران کے دفاعی نظام نے اسرائیلی فضائی حملوں کابڑی کامیابی سے مقابلہ کیاہے،تاہم کچھ جگہوں پر معمولی نقصان ہواہے،ایران نے اسرائیلی حملوں میں اپنے دوفوجی مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔
ایرانی فوج کاکہناہے کہ اسرائیل فضائی حملوں میں ایران کی کچھ دفاعی تنصیبات کونشانہ بنایاگیا،تاہم ایرانی دفاعی نظام نے ان کابھرپورمقابلہ کیا،دوسری طرف اسرائیل کادعویٰ ہے کہ اس نے ایران میں میزائل سازی کے پلانٹس اوردیگر اہم دفاعی تنصیبات کونشانہ بنایاہے،اس کے ساتھ ہی ایران پرہمارے حملے مکمل ہوگئے ہیں۔
رات کواسرائیل نے ایرانی دارالحکومت تہران، شیراز اور کرج پر فضائی حملہ کردیاتھا،ایرانی سرکاری میڈیا نے بھی تہران میں دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہاتھا کہ تہران اور اس کے قریبی شہر کرج میں 5 دھماکوں کی آوازیں سنیں گئیں۔
عرب میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹرکے قریب دھماکے سنے گئے،تہران پر اسرائیلی حملے کے بعد کئی مقامات پر آگ لگ گئی،تہران میں ایک عمارت میں آگ لگنے کی بھی اطلاع سامنے آئی تھی،تاہم تہران کے محکمہ فائر بریگیڈ نے واضح کیا تھا کہ اس عمارت کا وزارت دفاع سے کوئی تعلق نہیں ہے،اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی سکیورٹی نظام سے متعلق اہم عمارت میں مبینہ طور پر دھماکے کی اطلاع ہے، دعویٰ کیا گیا کہ جس عمارت میں دھماکہ ہوا وہ تہران میں ہے اور اس عمارت سے دس سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق کرج شہر میں ایران کے نیوکلیئر پاورپلانٹس موجود ہیں لیکن یہ واضح نہیں کہ نیوکلیئر پاور پلانٹس کو نشانہ بنایا گیا ہے یا نہیں؟ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے سے قبل وائٹ ہاؤس کو آگاہی دیدی گئی تھی۔
اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی ڈیفنس فورس کے حوالے سے فضائی حملے میں ایران میں کئی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ایران میں مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا ہے، اسرائیلی فوج حملوں اور دفاع دونوں صورتوں کیلئے تیارہے ،ایران اور خطے میں اس کی پراکسیز کی جانب سے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کےمطابق دمشق کے وسطی اور مضافاتی علاقوں کے علاوہ عراق کے شہر تکریت میں بھی دھماکے سنے گئے، جس وقت عراق اور شام میں دھماکے ہوئے اس وقت ان دونوں ملکوں کی فضاؤں میں کوئی جہاز موجود نہیں تھا۔
ایرانی میڈیا نےذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیاہے کہ اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کا کوئی دفتر نشانہ نہیں بنا ۔
اس سے قبل تہران میں دھماکے کی اطلاع ملی تھی اور یہ بھی کہاگیاتھا کہ تہران کے امام خمینی انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر بھی دھماکے کی اطلاع ہےتاہم امام خمینی انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے سی ای او نے حملے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہوائی اڈے سےصبح کی پہلی پرواز معمول کے مطابق روانہ ہوگی اورکسی پرواز کی منسوخی نہیں ہوگی،ایرانی میڈیا کے مطابق مہرآباد ائیرپورٹ پر بھی تمام پروازیں معمول کے مطابق ہیں، کسی جنگی طیارے یا میزائل کی آواز نہیں سنی گئی اور نہ کہیں سے آگ یا دھواں اٹھنے کی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ تہران ائیرپورٹ کے قریب دھماکے کے علاوہ دمشق کے دیہی اور وسطی علاقوں میں بھی دھماکے سنے گئے، دھماکوں کی اطلاعات پر ایرانی فضائی حدود سے پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا۔
ایران پراسرائیلی حملے کو تل ابیب کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق قرار دیتے ہوئے وائٹ ہاؤ س کا کہنا تھا کہ ایران پر حملوں سے کچھ دیر پہلے امریکی صدربائیڈن کو ممکنہ کارروائی سے آگاہ کردیاگیا تھا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیوٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے صدرجو بائیڈن کو بتایا گیا تھا کہ فوجی اہداف کونشانہ بنانے کی یہ کارروائی اسرائیل کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق ہے اور یہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کا ردعمل ہے، ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی میں امریکاکا کوئی کردار نہیں،ایران پر اسرائیلی حملوں سے آگاہ ہیں،صورتحال پر گہری نظررکھے ہوئے ہیں ۔
واضح رہے کہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست سینکڑوں میزائل داغے گئے تھے، بعد ازاں اسرائیلی فوج نے اسرائیل پر ایران کے میزائل حملوں کے دوران اسرائیلی فضائی اڈوں پر میزائل گرنے کی تصدیق کردی تھی۔