محاورہ کچھ الٹ ہوگیا ہے لیکن محاورہ الٹا ہونے سے زیادہ فائدہ ہو تو پھر زندگی آسان بنانے کے لیے محاورہ الٹ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، مریم نواز یقیناً حسن کا ہنس ہیں اور مودی کالا کلوٹا کوا لیکن اگر کوے کی ذہانت کو مدنظر رکھا جائے تو کوا چلے ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا کچھ ذیادہ صحیح نہیں ہے کہ انسان کو تدفین کے طریقے سے لیکر پانی کی مقدار کو بڑھانے تک کوا ہی انسان کا گائید رہا ہے اب ہمارے صوبے کی ہنس مریم نواز نے اگر کوے سے کچھ سیکھ لیا ہے تو اس میں کیا برائی ہے چھوڑیں محاورے کو اور کوے کی ذہانت کو، بات کرتے ہیں اس خبر کی جو آج تازہ تازہ آئی ہے۔ خبر کے مطابق پنجاب حکومت کا روشن گھرانہ پروگرام پنجاب میں مفت سولر پینلز کی تقسیم سے پہلے سولر پینل کی مینوفیکچرنگ پنجاب میں ہوگی، سولر پینل پنجاب میں تیار ہونے کے بعد شہریوں میں تقسیم ہوں گے، سولر پینل کے معیار کو محکمہ توانائی پنجاب مانیٹر کرے گا، پنجاب میں 50 ہزار پروٹیکٹڈ صارفین کو لیے سولر پینل دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
خبر یقیناً بہت ہی اچھی ہے اور اس میں بارے میں پہلے بھی کئی ایک ٹاک شوز اور اس ویب سائٹ پر لکھ چکا ہوں کہ توانائی کے حوالے سے ہمیں بھارت سے سیکھنا چاہیے جس نے ایک کروڑ گھروں کو روشن کرنے کا منصوبہ بنا کر پوری دنیا کو حیران کردیا ہے ، دینا بھر کا میڈیا ان خبروں کو نمایاں کر رہا ہے، مودی کے نئے سولر پلان جسے انہوں نے " سورج گرہے مفت بجلی یوجنا " کا نام دیا ہے آسان الفاظ میں اسے شمسی توانائی کی مفت بجلی پالیسی کہہ لیں، اس منصوبے کے تحت مودی سرکار نے ایک کروڑ گھروں پر سولر پینل لگوانے کا بیڑا اٹھایا ہے جس میں کسی بھی شہری کو مفت سولر فراہم نہیں کیا جائے گا ،بلکہ 100 یونٹ سے 300 یونٹ تک کے لیے بڑی سبسڈی کا اعلان کیا گیا ہے جو 60 فیصد سے لیکر چالیس فیصد تک ہے ساڑھے سات کھرب کے اس منصوبے کے ذریعے 2030 تک 500 گیگا واٹ تک کی بجلی بنانے کا پروگرام ہے یوں سمجھ لیں دو پاکستان روشن کرنے کا پروگرام اس کے لیے بنک 7 فیصد سود پر قرض مہیا کریں گے ۔
ضرور پڑھیں:مریم صفدر نہیں مریم نواز ، شاباش بی بی شاباش
بھارت میں تین سیمی کنڈکٹر بنانے کی فیکٹریاں لگائی جائیں گی جس میں ٹاٹا گروپ گجرات میں تائیوان کی کمپنی کے اشتراک سے جبکہ ایک پراجیکٹ اڈانی گروپ کا ہے جو بھارت کا سب سے بڑا سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ یونٹ مندرا نامی شہر میں بنانے جا رہے ہیں، کمپنی کا دعویٰ ہے کہ 10 گیگا واٹ سے دنیا کا پہلا مربوط ایکو سسٹم بنانے جارہی ہے اس کے علاوہ یوپی میں بھی ایک سولر سیمی کنڈکٹر بنانے کی فیکٹری لگائی جارہی ہے جس کے بعد بھارتی شہریوں کو 2 لاکھ نئی نوکریاں میسر آئیں گی، ملک کوئلے اور فوصل سیول کی مد میں خرچ کیے جانے والے بھاری زرمبادلہ کے خرچ سے بچے گا ،لوگوں کو مفت توانائی ملے گی ،توانائی کے حصول کے لیے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے گیسوں کا اخراج ہوتا ہے اُس سے بھی بچا جاسکے گا ۔
چلیں بھارت نا سہی آپ سعودی عرب سے بھی سیکھ لیں جو آئل پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے اُس نے بھی اپنے نئے جدید شہر نیون کو فرنس آئل پر نہیں متبادل ذرائع (سولر / ہوا چکیاں ) سے بجلی پہنچانے کا منصوبہ بنایا ہے ، اور شکر صد ہزار کے اب پنجاب میں بھی پاکستان کی پہلی سولر سیمی کنڈکٹر بنانے کی فیکٹری لگے گی، کم و بیش 18 ہزار افراد کو براہ راست یا بالواسطہ نوکریاں ملیں گی ، 50 ہزار گھرانوں کو تو مفت سولر پینل ملیں گے لیکن باقی گھرانوں ، بشمول چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر کے کچھ علاقوں میں بھی سستے سولر پینلز دستیاب ہوں گے، زرمبادلہ کی دوسرے ممالک میں ترسیل کم ہوگی ، فرنس آئل سے بننے والی مہنگی بجلی سے جان چھوٹے گی ، بھاری بلوں کا بوجھ کم ہوگا تو عوام میں خوشحالی بڑھے گی ، کاروبار میں آسانی پیدا ہوگی اور ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھی جائے گی جو آلودگی سے پاک بجلی سے روشن کیا جائے گا ۔
یہ بھی پڑھیں:مریم راج ، شیطان قید پولیس آزاد
اس مقصد کے حصول کے لیے ترکی اور چین کی کمپنیوں کو اس شرط پر کاروبار کی اجازت دی جائے کہ وہ ٹیکنالوجی بھی منتقل کریں گی صرف اسمبلنگ یونٹ نہیں لگائیں گی ، یہ بہت ضروری ہے ہم دنیا کے پانچویں بڑے ملک اور اقتصادی منڈی ہیں، پاکستان میں کوئی بھی کارخانہ اسمبلنگ کا نہیں، ہمیں مینو فیکچرنگ یونٹ لگانا چاہیے ، ہمیں سولر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا قیام بھی عمل میں لانا چاہیے، نوجوان انجینئرز کے لیے مواقع پیدا کرنا چاہئیں، مریم نواز کوے مودی کی چال کو سمجھ تو گئی ہیں،امید ہے وہ عوام کو بلا سود آسان قسطوں پر سولر مہیا کریں گی، اس سے حکومت براہ راست آمدن تو نہیں کمائے گی لیکن زرمبادلہ کی صورت میں سالانہ اربوں ڈالر بچائے جائیں گے ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر