ببوبرال:ان کے چُٹکلے آج بھی روتے ہوؤں کو ہنسا دیتے ہیں

ڈرامہ شرطیہ مٹھے سے ملک گیرشہرت پائی،مستانہ کےساتھ جوڑی بہت مقبول ہوئی تھی

Apr 16, 2025 | 16:54:PM
ببوبرال:ان کے چُٹکلے آج بھی روتے ہوؤں کو ہنسا دیتے ہیں
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ایم وقار)مزاح کے بادشاہ اورتھیٹرکے نامور اداکار ببوبرال کو مداحوں سے بچھڑے 14برس بیت گئے لیکن آج بھی ان کا نام لبوں پر آتے ہی چہروں پر مسکراہٹ آجاتی ہے۔وہ منفرد انداز اداکاری کی وجہ سے آج بھی اپنے پرستاروں کے دلوں پر راج کرتے ہیں۔

1959ءکو گوجرانوالہ کے قصبے گھکھڑ منڈی میں پیدا ہونے والے ببوبرال کا اصل نام ایوب اختر تھا۔فنی کیریئرکاآغاز1980ءمیں ہدایتکارجبارشاہ کے ڈرامہ ”بکھے ہتھ بٹیرا“ سے کیا جسے گوجرانوالہ میں پیش کیا گیا تھا،اس ڈرامہ میں مستانہ ، سہیل احمد اوراعوان جی نے بھی فن کا مظاہرہ کیا تھا۔

گوجوانوالہ میں صلاحیتوں کومنوانے کے بعدببوبرال 1987ءمیں لاہورآگئے اور ناہید خانم کے ڈرامہ ”سن بابا سن“سے شہرت ملی، ابتداءمیں وہ ون مین شو کیا کرتے تھے، تاہم اسٹیج ڈرامے ”شرطیہ مٹھے“سے ملک گیرشہرت پائی اور صف اوّل کے اداکاروں میں شمارہونے لگے۔

ببوبرال کو لاہور میں متعارف کرانے میں مرحوم اداکار فخری احمد کا اہم کردارتھا، بطور کامیڈین متعدد پنجابی فلموں میں بھی کام کیا اور اپنے فن کا لوہا منوایا،گیتوں کا ایک البم بھی ریکارڈکرایاتھاجسے بہت پسند کیاگیا،ان کی آوازمیں ویرسپاہی کالکھاہواکلام”بیتیاں رتاں“بہت مقبول ہواتھا۔

یہ بھی پڑھیں:نورجہاں کابھارت میں کیسا استقبال ہوااوردھرمیندر نے قدموں میں گر کر کیا کہاتھا؟

 ببوبرال نہ صرف مزاحیہ اداکارتھے بلکہ باکمال نقال اورگلوکاربھی تھے،انہوں نے منورظریف کے بعد میوزیکل کامیڈی کی،وہ اُستادبڑے غلام علی خان ،اُستاد عاشق علی خان، اُستاد کالے خان ،اُستاد سلامت علی خان ،اُستاد نزاکت علی خان ،اُستاد امانت علی خان ، اُستاد فتح علی خان سے لے کرملکہ موسیقی روشن آراءبیگم ، پروین سلطانہ ، اُستاد حسین بخش گلو،زاہدہ پروین ، ثریا ملتانیکر اورپٹھانے خان تک کی گائیکی کواس قدر خوب صورتی سے پیش کرتے کہ سننے والے ششدررہ جاتے۔

یہ بھی پڑھیں:نعیمہ بٹ نے ساتھی اداکاروں کا دوغلا رویہ بے نقاب کر دیا

ببوبرال کو سہگل،ملکہ ترنم نورجہاں، لتا منگیشکر، آشا بھوسلے ،کشور کمار، مہدی حسن ، محمد رفیع ، مناڈے ،مکیش ،مسعودرانا،مالا بیگم ،عنایت حسین بھٹی ،ناہید اختر،سریش ،ایس ڈی برمن ، آرڈی برمن ،منیرحسین اورہری ہری کے اندازگائیکی پربھی مہارت حاصل تھی،طبلہ، ڈھولک اور ہارمونیم بجانے کی انہوں نے باقاعدہ تربیت لی تھی ۔

ببو برال کی زندگی کی آخری فلم” چناں سچی مچی “تھی،انہوں نے کچھ عرصہ امریکہ میں بھی گزاراتھا، ہندوستان جا کر بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا،اداکار مستانہ کے ساتھ ان کی جوڑی بہت ہی مقبول ہوئی تھی اوردونوں نے مل کر کئی لازوال اسٹیج ڈرامے کئے اور ایک مشترکہ فلم بھی کی،اتفاق سے دونوں ایک ہی سال اورایک ہی مہینے میں دنیا سے رخصت ہوئے۔

تین عشروں پر محیط فنی زندگی میں ببوبرال نے بھرپورعروج دیکھا، اس دوران 20 فلموں میں بھی کام کیا،اداکاری کے علاوہ سٹیج ڈرامے لکھے اور ہدایات بھی دیں لیکن جگر کے کینسر، گردوں کے امراض اور شوگرکے باعث ان کے آخری چندسال بہت تکلیف میں گزرے۔ وہ 16 اپریل 2011 ءکو51سال کی عمرمیں اپنے چاہنے والوں کو اداس چھوڑ کر ابدی نیند سو گئے تھے مگر ان کے چٹکلے آج بھی روتے ہوؤں کو ہنسا دیتے ہیں۔