کوپ 29 میں این ڈی سیز اس صدی کی اہم دستاویزات قرار

تحریر: روزینہ علی

Nov 20, 2024 | 17:03:PM

آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں کوپ 29 کانفرنس کا انعقاد ہوا تو ہم نے بھی ٹھان لیا کہ ہم نے بھی جانا ہے اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اس کانفرنس میں شریک ہونا ہے، لمحہ بہ لمحہ ہم انتظار کرتے رہے پھر وہ لمحہ بھی آ گیا جب 7 نومبر کی صبح ہم آذربائیجان کے خوبصورت دارالحکومت باکو پہنچے، ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یقیناً یہ کانفرنس بہت اہم ہیں.

 11 نومبر 2024 کی صبح ہم جب کانفرنس کے لیے پہنچے تو بے انتہا رش تھا، ہزاروں کی تعداد میں آذربائیجان سمیت مختلف ممالک سے 198 پارٹیز کے لوگ اولمپک سٹیڈیم باکو پہنچ چکے تھے،انتہائی سرد موسم میں  سٹیڈیم کے اندر ماحول کافی گرم تھا جسکے باعث سردی کا احساس کم ہو گیا تھا، کانفرنس ہال میں میڈیا کا داخلہ ممنوع تھا تو ہم پویلینز کی طرف چلے گئے ،ہر ملک اپنے پویلینز میں بریفنگز کی تیاری کر رہا تھا، مختلف ایونٹس کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جا رہا تھا، ہم بھی اس ماحول سے کافی محظوظ ہو رہے تھے، کافی متاثر کرنے والا ماحول تھا کہ کم از کم دنیا کے تقریباً سبھی ممالک ماحولیاتی چیلنجز سے متعلق سنجیدہ ہیں،خیر چلتے چلتے ہم نے اپنے پاکستان کا پویلین ڈھونڈنا شروع کر دیا اور اس کے لیے کافی محنت تو کرنی پڑی۔ 

یہ بھی پڑھیں: مشرقی ہواؤں کا رخ تبدیل،پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی

ہر طرف کہیں سیلاب کی بات ہو رہی تھی، کہیں بڑھتے درجہ حرارت کی پاکستان پویلین پہنچے تو وہاں گرین فنانسنگ، گرین اکانومی کاربن پالیسی کی بات کی جا رہی تھی، پاکستان کے لیے یہ موقع انتہائی اہمیت کا حامل تھا، سال 2022 سے پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کی شدید زد میں ہے ، سیلابوں کے باعث اربوں روپے کا نقصان پاکستان کو برداشت کرنا پڑا بہرحال پاکستان نے اپنے بہت سے ایونٹس پلان کیے اور ماحولیات کے موضوعات پر پویلین میں سیر حاصل گفتگو بھی کی۔

 کوپ 29 کے تیسرے روز جب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی شرکت کی تو لگا آج پاکستان کے لیے یقیناً اہم دن ہے تب ہی وزیر صاحب بھی شرکت کے لیے پہنچ چکے ہیں، وزیر خزانہ کو اپنا تعارف کراتے ہوئے ان سے جاننا چاہا کہ کیا کوپ 29 پاکستان کے لیے مثبت نتائج دے گی یا نہیں پاکستان کو کیا فائدہ پہنچے گا؟  تب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کوپ 29 میں پاکستان کے لیے خوشخبری آ گئی ہے ،اپنی خصوصی گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے لیے کوپ 29 میں سب سے اہم پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ خصوصی طور پر پاکستان کے لیے ہیکیومن نے پہلا کلائیمٹ انویسٹمنٹ فنڈ تشکیل دیا ہے،یہ فنڈ ایگریکلچر پر خاص توجہ کے لیے تشکیل دیا گیا ہے، یہ بہت اہم پیش رفت ہوئی ہے، پاکستان کے لیے اور یہ بہت مثبت اقدام سامنے آئے ہیں، وزیر خزانہ نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہماری بات چیت ہو رہی ہے کہ باقی دنیا کے ساتھ مل کر ہم نے کیسے اڈاپٹیشن فنانس کو لے کر چلنا ہے، گرین کلائیمٹ فنڈ والوں نے بھی ہیکیومن کے فنڈ میں اپنی انویسٹمنٹ کی ہے، نیشنل کلائیمٹ فنانس میں ہم نے پالیسی فریم ورک تیار کیا ہے، این ڈی سیز تیار کی ہیں، ہم نے بتایا ہے کہ 2050 تک ہم نیٹ زیرو کی طرف جائیں گے، موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں ہم پہلے10 ممالک میں آتے ہیں، ہمیں اس کے لیے اڈاپٹیشن فنانس چاہیے، یہاں بات ہوئی ہے اس سلسلے میں کہ ملٹی نیشنل سپورٹ کیا ہوگی، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ فریم ورک کیا ہوگا اس پر غور کر رہے ہیں، ہم نے انٹرنیشنل مارکیٹ میں جانا ہے، گرین اکانومی کا معاملہ اہم ہے، انویسٹبیل اور بینک ایبل پراجیکٹس پر ہم نے اپنی توجہ مرکوز کرنی ہے، فنانسنگ موجود ہے، فنانسنگ ہمیں میسر ہوگی لیکن بال ہمارے کورٹ میں ہے کہ کیسے ہم نے وہ انویسٹبیل پراجیکٹس لانے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کےساتھ معاملات،بلاول بھٹو نے کمیٹی تشکیل دیدی

 گزشتہ برسوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آج سے3 ساڑھے3 سال قبل پاکستان نے گرین بانڈز کا اجراء کیا،ان گرین بانڈز سے 500 ملین ڈالر گورنمنٹ کو اور واپڈا کو موصول ہوئے تھے، جبکہ اس کی آرڈر بک 3 بلین ڈالر تھی ہماری سب سے زیادہ توجہ اس وقت کیپیسٹی بلڈنگ پر ہونی چاہیے، جب سوال کیا کہ کیا حکومت اس کوپ کے بعد اس قابل ہوگی کہ وہ 2022 جیسے کسی بحران کے لیے اقدامات کرے؟ موسمیاتی چیلنجز سے نمٹے؟ تو وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ جو کام بطور حکومت ہمیں کرنا ہے وہ ہمیں خود کرنا چاہیے، ہم باقی لوگوں پر دارومدار نہیں کر سکتے۔

 ورلڈ بینک کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دو ہفتے پہلے واشنگٹن ڈی سی میں ورلڈ بینک کے ساتھ بھی ملاقات میں مثبت بات چیت ہوئی، ورلڈ بینک کے فنڈز ہمارے پاس موجود ہیں، ورلڈ بینک کے ساتھ بات چیت ہوئی کہ خدانخواستہ کوئی ایسی آزمائش اگر ہم پر آ جاتی ہے تو ایسا کوئی فنڈنگ پروپوزل نہیں بنانا پڑے گا  بلکہ ہم ان فنڈز کو فوری اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر سکیں گے،تمام گفتگو سننے کے بعد یہ تو سمجھ آیا کہ پاکستان کے لیے یہ اچھا موقع ہے اور دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی ایک سنہری موقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دودھ خراب ہے یا نہیں؟ اب سمارٹ فون سے چیک کریں

 این ڈی سیز کیا ہیں جن کا ذکر بار بار کوپ 29 کانفرنس میں ہو رہا ہے، اتنی اہمیت ان این ڈی سیز کو مل رہی ہے اور پھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی این ڈی سیز کو اس صدی کی اہم پالیسی دستاویزات قرار دیا ہے تو جان لیتے ہیں پہلے کیا ہیں این ڈی سیز؟ 

این ڈی سیز بنیادی طور پر وہ ماحولیاتی منصوبے ہیں جو ممالک نے پیرس معاہدے کے تحت تیار کیے ہیں جن میں سب سے اہم ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے کیے جانے والے اقدامات شامل ہیں،ہر ملک اپنے قومی حالات اور صلاحیتوں کے مطابق گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے اہداف طے کرتا ہے،موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کرنے ہیں لائحہ عمل طے کیا جاتا ہے اور این ڈی سیز کو ہر5سال بعد موسمیاتی چیلنجز کے مطابق اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔

این ڈی سیز کا مقصد یہ ہے کہ عالمی درجہ حرارت کو صنعتی دور سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں 2 ڈگری سیلسیس سے کم رکھا جائے اور کوشش کی جائے کہ یہ 1.5 ڈگری تک محدود رہے، یہ تو یے این ڈی سیز کی تعریف بہرحال بہت ضروری ہے کہ ممالک بروقت اقدامات کریں، باکو میں جاری کوپ 29 میں مسلسل این ڈی سیز پر ممالک کی توجہ رہی ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: آپریشنل مسائل،مختلف ایئر لائنز کی پروازیں تاخیر کاشکار

کوپ 29 میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے این ڈی سیز کو اس صدی کی سب سے اہم پالیسی دستاویزات قرار دیا اور ساتھ ہی اقوام متحدہ نے کلائمیٹ پلان کمپین کے آغاز کا بھی اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ کلائمیٹ پلان کمپیئن ممالک کو نئے ماحولیاتی منصوبے متحرک کرنے میں معاون بنائے گی،اقوام متحدہ ماحولیاتی تبدیلی کے ایگزیکٹو سیکرٹری سائمن سٹیل نے کوپ 29 کانفرنس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کلین انرجی اس سال دو ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے،برطانیہ اور برازیل نے  کوپ میں این ڈی سیز 3.0 کے تحت ماحولیاتی اقدامات کو تیز کرنے کا اعلان کیا ہے، موسمیاتی تبدیلی سے ہر ملک کی معیشت متاثر ہے اور کچھ ممالک کا جی ڈی پی5فیصد تک کم ہوا، زراعت اور خوراک کی فراہمی موسمیاتی اثرات سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے تاہم این ڈی سیز میں سب سے اہم صاف توانائی کے فوائد میں مضبوط معیشت، روزگار کے مواقع اور کم آلودگی شامل ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ این ڈی سیز پارٹنرشپ موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر تعاون کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہے، اقوام متحدہ نےممالک سے ماحولیاتی وعدے مزید مضبوط کرنے کی اپیل بھی کی۔

یہ بھی پڑھیں: سونے کی الیکٹرک کار آگئی،قیمت جان کر یقین کرنا مشکل

اگر کوپ 29 میں این ڈی سیز دستاویزات کو حتمی شکل دے گئی اور ممالک نے عملدرآمد کیا تو ایک اچھے خوشگوار مستقبل کی امید کی جا سکتی ہے کیونکہ امید پر ہی دنیا قائم ہے، اس وقت دنیا بھر کے ممالک کے لیے ایک ایک لمحہ بہت قیمتی ہے، تو امید یے کوپ 29 صرف باتوں کی حد تک نہیں ہوگی مثبت نتائج بھی ملیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: طلباء نے یوٹیوب سے بم بنانے کا طریقہ سیکھ کر ٹیچر کی کرسی کو دھماکے سے اُڑا دیا

مزیدخبریں