(ایم وقار) پاکستان فلم انڈسٹری کے درخشاں ستارے اورچاکلیٹی ہیرو وحید مراد کو مداحوں سے بچھڑے41 برس بیت گئے,دلیپ کمار کے بعد وہ برصغیر میں واحد ہیرو تھے جن کے بالوں کے اسٹائل اور ملبوسات کی نقالی کی گئی،انہوں نے شائقین کے دلوں پر راج کیا ۔
2 اکتوبر1938ءکو معروف فلم ساز نثار مراد کے گھر پیداہونےوالے وحیدمراد نے کراچی یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ایم اے کیااورفلمی کیریئرکاآغاز1962ءمیں ایک فلم”ہیرا اور پتھر“ سے کیالیکن سلوراسکرین پرمسلسل75ہفتے چلنے والی فلم”ارمان“نے انہیں عروج پرپہنچایااوروہ پاکستان فلم انڈسٹری کے پہلے باقاعدہ سپراسٹارکہلائے۔
اپنے منفرد انداز کے سبب وحید مراد جیسی مقبولیت کسی اورہیرو کے حصے میں نہ آسکی، لوگ ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے فلم سٹوڈیو کے باہر گھنٹوں کھڑے رہتے تھے،کہاجاتاہے کہ اپنے عروج کے دور میں ایک باروہ اپنے بچوں کے سکول گئے تو سکول کے باہر اتنا رش لگ گیا کہ تین گھنٹے تک وہاں ٹریفک جام رہی اورپولیس بُلانا پڑی، بعدمیں سکول کے پرنسپل نے وحید مُراد کے بچوں سے کہہ دیاکہ آئندہ سے اپنے باپ کو سکول آنے کا نہیں کہنا۔
وحیدمراد نے نے 124 کے لگ بھگ فلموں میں اداکاری کے جوہردکھائے جن میں دوراہا،عندلیب،جب جب پھول کِھلے، سالگرہ،انجمن،جہاں تم وہاں ہم، پھول میرے گلشن کا ،دیور بھابھی،کنیز‘انسانیت‘دل میرا دھڑکن تیری‘ناگ منی‘ بہارو پھول برساﺅ‘تم سلامت رہو‘لیلیٰ مجنوں‘دیدار‘ شمع،دلربا،راستے کا پتھر‘ثریا بھوپالی‘شبانہ‘پرستش‘اپنے ہوئے پرائے‘سہیلی‘ پرکھ‘شیشے کا گھر‘وعدے کی زنجیر‘راجہ کی آئے گی بارات‘بندھن‘بدنام‘ گھیراﺅ‘آہٹ‘ مانگ میری بھر دو‘شیشے کا گھر اور دیگر نمایاں ہیں۔
انہوں نے اردوکے علاوہ 10پنجابی فلموں مستانہ ماہی‘عشق میرا ناں‘سیونی میرا ماہی‘جوگی‘ سجن کملا‘ عورت راج‘ اَکھ لڑی بدوبدی‘ انوکھاداج‘پرواہ نئیں اور ووہٹی جی میں بھی اداکاری کے جوہردکھائے تھے،ایک پشتو فلم ”پختون پہ ولایت کنبر“ بھی ان کے کریڈٹ پرہے۔
وحیدمراد نے بطور فلم سازبھی 13 فلمیں بنائیں جو سب سُپر ہٹ ہوئیں جن میں”انسان بدلتا ہے“بطور فلم سازان کی پہلی فلم تھی،بطور ہیروان کی پہلی فلم”اولاد“1962ءمیں ریلیز ہوئی لیکن ”ہیرا اور پتھر“سے انہیں چاکلیٹی ہیرو کی شُہرت حاصل ہوئی جو1964ءمیں ریلیز ہوئی،اس میں زیبا وحید مراد کے مدِمقابل ہیروئن تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:ذہنی صحت پربات کرنا اب ممنوع نہیں سمجھا جاتا،ہانیہ عامر
وحیدمرادنے اپنے وقت کی ہر بڑی ہیروئن کے ساتھ کام کیا جن میں شمیم آرا،رانی، شبنم،آسیہ، ممتاز،کویتا، سنگیتا، زیبا،دیبا،عالیہ، بابرہ شریف،نشو اورنیلوشامل ہیں،انہوں نے فلم انڈسٹری کے ہربڑے ہدایت کار کے ساتھ کام کیا جن میں ایس ایم یوسف‘ قدیر غوری‘پرویز ملک‘شباب کیرانوی‘ اقبال یوسف‘ حسن طارق‘ایم اے رشید‘ نذرالاسلام‘ اسلم ڈار‘ظفر شباب‘ شمیم آرا‘جاوید سجاد‘ اقبال اختر اوردیگر شامل ہیں، انہوں نے ندیم‘شاہد‘ محمد علی‘ سدھیر‘ حبیب‘ طالش‘سلطان راہی‘ سنتوش‘ مصطفیٰ قریشی‘ یوسف خان‘آصف خان‘ غلام محی الدین سمیت فلم انڈسٹری کے ہر مقبول فنکار کے ساتھ کام کیا
وہ ہر فلم کے سیٹ پر نہ صرف خود وقت پرپہنچتے بلکہ دوسروں کو بھی وقت کی پابندی کی تلقین کیاکرتے تھے،انہیں فنی خدمات کے اعتراف میں بے شمارایوارڈز سے نوازاگیا جن میں نگارایوارڈ‘رومان ایوارڈ‘ نورجہاں ایوارڈ‘ چترالی ایوارڈ (ڈھاکہ)‘ گریجوایٹ ایوارڈ‘ سندھ عوامی ایوارڈ‘مصورایوارڈ اور ریاض شاہد ایوارڈ نمایاں ہیں۔
وحیدمراد کے فلمی عروج و زوال کو ہالی وُڈ اداکار ایلوس پریسلے سے تشبیہ دی جاتی ہے جنہوں نے طویل شہرت کے بعد اچانک زوال کا منہ دیکھا۔انہوں نے سلمیٰ مُراد سے شادی کی تھی جن سے ان کے دو بچے عادل مراد اور عالیہ مراد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مرد و خواتین میں برداشت کا فقدان شادیاں ٹوٹنے کی بڑی وجہ ہے،حناخواجہ بیات
یہ نامور فنکار23 نومبر 1983ءکو کراچی میں 45 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے تھے،وہ لاہور میں آسودہ خاک ہیں ،مقدر،زلزلہ اور ہیروان کی آخری فلمیں تھیں جو ان کے انتقال کے بعد ریلیز ہوئی تھیں۔