سلیم رضا:عہدِ رومان کی سُریلی آوازکوخاموش ہوئے41 برس بیت گئے
1955ءمیں پلے بیک گلوکاری کاآغازکیا،اردوکے علاوہ پنجابی فلموں کےلئے بھی خوبصورت گانے گائے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ایم وقار)مدھرآواز کے مالک معروف گلوکار سلیم رضا کواس دنیاسے گئے41برس بیت گئے مگران کے گائے ہوئے گیت انہیں مداحوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔اے دل کسی کی یاد میں،جان بہاراں رشک چمن،کہیں دو دل جو مل جاتے،یہ جادو یہ نگاہیں ، تجھ کو معلوم نہیں تجھ کو بھلا کیا معلوم ، میرے دل کی انجمن میں،رُت ہے شباب کی دن ہیں بہار کے،او جانےوالے بابو اِک پیسہ دےدے،دل دھڑکے میری آنکھ پھڑکے تیرے ہاتھ میں میرا ہاتھ،دِل ہمارا زُلف کی زنجیر کے قابل نہ تھا،رات ہوگئی جواں نغمہ بن کے آ گئی لب پہ دل کی بات،نظر سے نظرملا لیں اگر اجازت ہو ،بے درد زمانے والوں نے کب درد کسی کا جانا ہے،ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چلے تھم تھم کے دن ڈھلے،آﺅ بچّو سیر کرائیں تم کو پاکستان کی،اُداس ہے دِل نظر پریشان جیسے متعددیادگارگانے ان کے کریڈٹ پر ہیں۔
4 مارچ 1932ءکوامرتسر کے ایک مسیحی گھرانے میں پیدا ہونےوالے سلیم رضاکانام Noel Dias رکھا گیا تھا،قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان آگئے اورلاہور میں سکونت اختیارکی جہاں نام تبدیل کرکے سلیم رضا رکھ لیا۔
سلیم رضا نے گلوکاری کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا،1955ءمیں فلم”نوکر“سے بطورپلے بیک گلوکار فلمی دنیامیں قدم رکھاجس کے موسیقار غلام احمد چشتی تھے اوراس فلم میں انہوں نے کوثر پروین کے ساتھ مل کر قتیل شفائی کا لکھاڈوئٹ”تقدیر کے مالک دیکھ ذرا،کیا ظلم یہ دنیا کرتی ہے“گایاتھا،اسی سال ریلیز ہونے والی فلم ”قاتل“میں انہوں نے ماسٹر عنایت حسین کی بنائی طرز پر قتیل شفائی کاگانا ”آتے ہو یاد بار بار کیسے تمہیں بھلائیں ہم“گایالیکن اصل شُہرت1957ءمیں ریلیزہونےوالی فلم ”سات لاکھ“کے گانے”یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں“ سے ملی جسے سیف الدین سیف نے لکھااوررشید عطرے نے اس کی دُھن بنائی تھی۔
انہوں نے مقبول نعت”شاہ مدینہ“بھی بہت خوب صورت اندازمیں پڑھی تھی جویکم نومبر1957ءکوریلیزہونےوالی فلم”نور اسلام“ میں شامل ہوئی تھی،یہ نعت آج بھی ایک سحر سا طاری کر دیتی ہے جسے تنویر نقوی نے لکھااورکورس میں آئرن پروین نے ان کاساتھ دیاتھا،اس کے علاوہ انہوں نے 1957ءمیں ریلیزہونےوالی فلم”داتا“ میں قتیل شفائی کی ایک حمد ”کر ساری خطائیں معاف میری تیرے دَر پہ میں آن گرا“ بھی پڑھی تھی جس کی طرز تصدق حسین نے بنائی تھی ۔
یہ بھی پڑھیں:"جنم دن مبارک میری ملکہ"یاسرحسین کی اقراعزیزکی سالگرہ پرسرپرائزپارٹی
سلیم رضانے اردوکے ساتھ ساتھ پنجابی فلموں کےلئے بھی کئی خوب صورت گیت گائے،ان کی پہلی پنجابی فلم”چن ماہی“ تھی جو اداکارہ بہار کی بھی پہلی فلم تھی،2 نومبر 1956ءکو ریلیز ہونےوالی اس فلم کوپاکستان کی 100 ویں فلم ہونے کا اعزاز حاصل ہواتھا،”چن ماہی“میں سلیم رضانے زبیدہ خانم کےساتھ نغمہ نگار طفیل ہوشیار پوری کا لکھا ہوا دوگانا ” ساڈے انگ انگ وچ پیار نے پینگھاں پائیاں نی“بھی گایاتھا۔
یہ بھی پڑھیں:قندیل بلوچ کی زندگی پر فلم "وکھری" نے بڑا ایوارڈ جیت لیا
1970ءمیں ریلیزہونےوالی فلم”نجمہ“بطور پلے بیک گلوکارسلیم رضا کی آخری اُردو فلم تھی جس میں انہوں نے مالا کے ساتھ قتیل شفائی کا لکھا ڈوئٹ ماسٹر عنایت حسین کی دُھن پر گایاتھا۔
فلمی صنعت میں احمد رُشدی، مہدی حسن، مسعود رانا،مجیب عالم اور دیگر گلوکاروں کی آمد کے بعد ان کی مقبولیت میں کمی آنے لگی تو وہ حالات سے مایوس ہو کر کینیڈا چلے گئے جہاں1975 میں موسیقی کا ایک اسکول قائم کیا،وہ 25 نومبر 1983ءکو گردوں کے عارضے کے باعث51 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔