(فرخ احمد) بلوچستان میں دہشتگردوں کے حملوں کی وجہ کیا ہے؟ پی ٹی آئی میں دھڑے بازی کی وجہ کیا؟ حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی معاہدہ کیسے ہو گا؟ سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری نے اند کی بات بتا دی۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری نے 24 نیوز کے ٹاک شو ’دی سلیم بخاری شو‘ میں بلوچستان میں مسلح افراد کے ناکہ لگا کر 23 مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر قتل کرنے کے افسوسناک واقع پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں غور کرنا ہوگا کہ جو صوبہ رقبہ کے اعتبار سے پاکستان کے تما م صوبوں سے بڑا اس میں مخفی وسائل بھی بہت زیادہ ہیں، بلوچستان میں دہشتگردی کی 2 وجوہات ہو سکتی ہیں، ایک تو بلوچستا ن کے پہاڑوں اور زمینوں کے اندر چھپے ہوئے خزانے جو کہ مختلف معدنیات کی شکل میں ہیں، دوسرا سب سے بڑا سی پیک جیسا منصوبہ ہے جس کو گیم چینجر، گولڈ مائن اورعلاقے میں تیزی سے ترقی کا راستہ بھی کہا جاتا ہے۔
اس لیے بھارت جو ہمارا بڑا دشمن ملک ہے وہ کبھی بھی یہ نہیں چاہے گا کہ پاکستان اتنی اسانی کے ساتھ ترقی کرے، نہ صرف بھارت بلکہ دوسرے ہمسایہ ممالک بھی جن میں افغانستان شامل ہے وہ بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتا رہتا ہے، پاکستان کو اندرونی دہشتگرد گروہوں سے بھی ہر وقت نبرد آزما رہنا پڑتا ہے، ان کا نام لینے کی ضرورت نہیں سب کو ان کا پتہ ہے وہ تخریب کاری دہشتگردی اور سہولت کاری میں ملوث ہیں، یہ پاکستان کے دشمنوں کا انتہائی گھٹیا طریقہ کار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پی ٹی آئی کا جلسہ کیوں منسوخ کیا ،وجہ کیا تھی؟ سلیم بخاری نے اندر کی بات بتا دی
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جیل میں ان کو دوبارہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جیل میں چوتھی بار ان کا عملہ تبدیل کیا گیا، جو ان کا کھانا چیک کرتا تھا اسے تبدیل کرنے، اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہ ہونے کے بیانات پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا کہ اس کو دو طرح سے دیکھا جا سکتا ہے ایک تو یہ کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس کو قتل کرنے کی سازش کی جارہی ہے تو اس میں کوئی حقیقت بھی تو ہونی چاہیے، کوئی وجہ سمجھ آنی چاہیے، دوسری بات کہ خان صاحب نے یہ سمجھنے کی کوشش نہیں کی کہ وہ جیل میں ہیں ایک قیدی کو کیا اختیار حاصل ہے کہ وہ سوال کرے کہ جیل کا عملہ تبدیل کر دیا گیا ہے، اس کو کیوں تبدیل کیا؟ ان سے عملہ کی تبدیلی کا اجازت نامہ کیوں نہیں لیا گیا، یہ خاصی مضحکہ خیز بات ہے، جیل اور ذاتی گھر میں بہت فرق ہوتا ہے۔
تحریک انصاف کی اندرونی سیاست پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ پارٹی میں دھڑے بندیاں تو ہیں، پارٹی مختلف دھڑوں میں تقسیم ہے اور اب یہ دھڑے آپس میں دست و گریبان ہیں، خاص طور پر بانی وکلاء اور موجوہ وکلاء کا دھڑا، آپس میں سبقت لے جانے کے لیے مصروف ہے، اسی طرح پارٹی کے وہ ورکرز یا رہنماؤں کا دھڑا ہے جو کہ قربانیاں دے کر پارٹی کے ساتھ کھڑا ہے، دوسری طرف پارٹی میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن اور بشریٰ بی بی آپس میں دھڑوں میں تقسیم نظر آتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کا کہنا ہے کہ سب اپنی اپنی سیاست کے چکر میں مصروف ہیں اُن کے بھائی کو آزاد کرانے کی کسی کو کوئی فکر نہیں ہے۔
سینئر صحافی نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کا کوئی نہ کوئی راستہ نکالا جارہا ہے، جس طرح علیمہ خان سیاست کے میدان میں متحرک نظر آرہی ہیں کچھ ہو سکتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ علیمہ خان یہ چاہتی ہیں کہ انکا بھی جیل کی چکی میں پسنے کی بجائے اب باہر آجائے، اندرونی سیاسی کشمکش پر بات کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا کہ اس قسم کی دھڑے بندی کی سیاست اس جماعت کے لیے جو 2 الیکشن جیتی ہو اور جس کا دعویٰ ہو کہ انکا مینڈٹ چوری کیا گیا ہے اور وہ تقسیم در تقسیم کا شکار ہو تو وہ پارٹی تو بہت کمزور ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس میں سعودی شہزادے بھی گواہی دینے آجائیں تو عمران خان کو بری کر دیا جائیگا، سلیم بخاری
حزب اللہ کے اسرائیل پر حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے سیینئر تجزیہ کار نے کہا کہ حزب اللہ کا اسرائیل پر حملہ اسرائیل کے اس دعوے کی نفی کے لیے کافی ہے کہ اس پر کوئی اٹیک نہیں کر سکتا، دوسری بات حزب اللہ اور حماس کی قیادت کے بیانات سے کہیں بھی یہ نہیں لگتا کہ وہ کمزور پڑے ہیں، ان کے تازہ سے واضح ہے کہ اگر جنگ بندی ہو گی تو جولائی والی شرائط پر ہو گی جس کے تحت اسرائیل تما م جنگی قیدی رہا کرے اور غزہ سے نکل جائے۔