Jun 12, 2024 | 09:57:AM

نئے مالی سال2024-2025ء کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 سے 20فیصد اضافہ متوقع

وفاقی وزیر سینیٹر محمد اورنگزیب اٹھارہ ہزارارب سےزائدحجم کابجٹ پیش کریں گے،قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر کا شکار ہوگیا ،آج سہ پہر 4 بجے  شروع ہونا تھا لیکن تاحال شروع نہ ہوسکا

نئے مالی سال2024-2025ء کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 سے 20فیصد اضافہ متوقع
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)نئے مالی سال2024-2025ء کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا،وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی بجٹ پیش کریں گے۔ 

قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر کا شکار ہوگیا ،آج سہ پہر 4 بجے  شروع ہونا تھا لیکن تاحال شروع نہ ہوسکا،وفاقی وزیر سینیٹر محمد اورنگزیب اٹھارہ ہزارارب سےزائدحجم کابجٹ پیش کریں گے، بجٹ میں ایف بی آر کو تاریخ کاسب بڑاٹیکس ہدف 12 ہزار 900 ارب تجویز،ٹیکس آمدن کا تخمینہ 13 ہزار 320 ارب روپے ہوگا۔

قرض اور سود کی مد میں ادائیگیوں کیلئے 9 ہزار 700ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے،دفاع کے لئے 1252 ارب روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز کی گئی ہے،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 یا 20 فیصد اضافہ متوقع ہے،بجٹ خسارہ ساڑھے 9 ہزار ارب روپے سے زائد ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کیے گئے ایجنڈا کے مطابق اجلاس کا آغاز تلاوت،نعت اور قومی ترانہ سے ہوگا،وفاقی وزیر سینیٹر محمد اورنگزیب وفاقی بجٹ 2024،25 ایوان میں پیش کرینگے،وزیر خزانہ سالانہ میزانیہ گوشوارہ مالی سال 2024،25 بشمول نظر ثانی شدہ تخمینہ جات پیش کرینگے،مطالبات زروتخصیصات برائے مالی سال 2024، 25 ایوان کےسامنے رکھیں گے،باقاعدہ و فنی ضمنی منظوریاں برائے مالی سال 2022،23 اور 2024، 24 پیش کی جائیں گی،زائد میزانیہ گوشوارہ برائے مالی سال 2022، 23 بھی پیش ہونگے،وزیر خزانہ محمد اورنگزیب مالی بل 2024 قومی اسمبلی میں پیش کرینگے۔

ضرورپڑھیں:18ہزار ارب روپے کے بجٹ میں 9 ہزار ارب روپے کا خسارہ

مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں موجودہ اتحادی حکومت کا یہ پہلا وفاقی بجٹ ہے، وفاقی حکومت اندرونی اور بیرونی سطح پر درپیش چیلنجز کے درمیان اپنا پہلا بجٹ پیش کر رہی ہے۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 سے 20 اضافہ کی تجویز ہے۔

واضح رہے کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں وفاق اور صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 1000 ارب روپے کے  اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد مقرر  کیا گیا ہے، زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 2 فیصد مقرر کیا گیا ہے جبکہ صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 4.4 فیصد اور بڑی صنعتوں کی شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد رکھا گیا ہے۔ 

اعلامیے کے مطابق خدمات کے شعبے کی ترقی کا ہدف 4.1 فیصد اور جی ڈی پی میں مجموعی سرمایہ کاری کا ہدف 14.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال افراط زر کا اوسط ہدف 12 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق نئے مالی سال کے لیے وفاق اور صوبے ملکر ترقیاتی منصوبوں پر 3792 ارب روپے خرچ کریں گے جو کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں 1012 ارب روپے زیادہ ہے، وفاقی پی ایس ڈی پی 550 ارب اضافے کے ساتھ 1500 ارب روپے جب کہ چاروں صوبوں کا سالانہ ترقیاتی پلان 462 ارب روپےاضافے سے2095 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق صوبہ سندھ ترقیاتی منصوبوں پر سب سے زیادہ 764 ارب روپے خرچ کرے گا، پنجاب نے 700 ارب روپے، خیبرپختونخوا نے 351 ارب  جب کہ بلوچستان نے 281 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا ہے۔