Aug 06, 2024 | 12:00:PM

’پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانےوالاامیدوار آزاد تصور ہوگا‘اپوزیشن کے ہنگامے میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور

تحریک بلال اظہر کیانی نے پیش کی ، اپوزیشن نے شدید مخالفت کی، اپوزیشن ارکان کا ایوان میں احتجاج، نعرے بازی ، اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ  کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں

’پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانےوالاامیدوار آزاد تصور ہوگا‘اپوزیشن کے ہنگامے میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابے میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا جس میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے انتخابات ایکٹ ترمیم بل پرکمیٹی کی رپورٹ پیش کردی۔

اس دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا جب کہ  الیکشن ایکٹ ترمیمی بل زیر غور لانے کی تحریک بھی پیش کی گئی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔تحریک بلال اظہر کیانی نے پیش کی جس کی اپوزیشن نے شدید مخالفت کی، اپوزیشن ارکان نے ایوان میں احتجاج اور نعرے بازی کی، اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ  کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

اس دوران علی محمد خان نے ترمیمی بل پر ترمیم پیش کی جس کی وزیر قانون نے مخالفت کردی۔وزیر قانون اعظم نذیر نے کہا کہ یہ قانون سازی آئین کی روح کے عین مطابق ہے  اور غیرآئینی نہیں، علی محمد خان نے کہا کہ یہ قانون سازی ہمارا راستہ روکنے کے لیے ہے، ان کے 41 ارکان نے حلف نامے دیے کہ ان کا تعلق سنی اتحاد کونسل سے ہے، آپ کے وکیل نےکہا مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کیلیے مانگ رہے ہیں، جس جماعت نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں ،ہم کسی جرم میں ترمیم کرنے نہیں جارہے۔

پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہوگا، ترمیمی بل
ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہوگی۔

ترمیمی بل میں کہا گیا کہ کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا۔

 پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی، ہے اور رہے گی:علی محمد خان 

علی محمد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی، ہے اور رہے گی ، الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ کیا 39 ارکان کے لیے پی ٹی آئی حلال اور 41 کیلیے حرام ہے؟ ہم اس ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہیں،  قانون سازی ضرور کریں لیکن یہ ملک کے مفاد میں ہونی چاہیے، اس قانون سازی کے خلاف عدالت جائیں گے۔

بعد ازاں اسپیکر نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کیا اور ایوان نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابے میں بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا جب کہ ایوان نے کثرت رائے سے اپوزیشن کی ترمیم مسترد کردی۔

قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظوری کیلئے پیش، اپوزیشن ارکان کے الیکشن ایکٹ بل نامنظور ،نامنظور کےنعرے، پی ٹی آئی نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کراسپیکرڈائس کی طرف پھینک دیں، پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل غیر آئینی ہے، مخصوص نشستوں کا حق ہمیں سپریم کورٹ سے ملا ہے، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل غیر آئینی ہے، کس طرح قانون سازی کرکے سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے ہمارے حق سے محروم کیا جاسکتا ہے۔

علی محمد خان نے کہا کہ مخصوص نشستوں کا حق ہمیں سپریم کورٹ سے ملا ہے، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل سیاسی مقاصد کے لیے پیش کیا گیا۔

پارلیمنٹ سپریم ضرور ہے لیکن تشریح کا اختیار سپریم کورٹ کو ہے:بیرسٹر گوہر علی خان 
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئین اور قانون کے خلاف قانون سازی ہورہی ہے، یہ ساری کوشش صرف اس لیے ہے کہ جس طرح فارم 47 کو تبدیل کرکے اپنی حکومت بنالی ہے، اس طرح یہ اب کوشش کررے ہیں کہ خواتین اور اقلیتیوں کی مخصوص نشستیں ان کو مل جائیں۔ہماری 68 خواتین اور 11 اقلیتیوں کی نشستیں ہیں جس کے لیے ہم نے مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کو 4 درخواستیں دیں، جس وقت کاغذات نامزدگی فائل کرلیے تو سازش کے تحت نشان لے لیا گیا، ہمیں ہرانے کی کوشش کی گئی لیکن دو تہائی اکثریت سے جیتے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے، تھی اور رہے گی، یہ پارلیمنٹ سپریم ضرور ہے لیکن تشریح کا اختیار سپریم کورٹ کو ہے، اس قانون سازی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ اگر سیاسی جماعتوں کو جگہ نہیں دیں گے تو کوئی اور آئے گا، آپ کا انجام بھی حسینہ واجد جیسا ہوگا، کل ہمارا ایک رکن فوت ہوا لیکن وہ گھر نہیں جاسکا، وہ گھر جانا چاہتا تھا لیکن بربریت کی وجہ سے نہیں جاسکا۔

مسئلہ کشمیر کو سپورٹ نہیں کرتے تو اس کی نفی بھی نہ کریں:وزیر دفاع 
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ آئین بناتا ہے اور دیگر ادارے اس کی تشریح کرتے ہیں، ایک روش تھی کہ حکومت کوگھر بھیج دیا جاتا تھا، اس کا تسلسل توڑا گیا اور یہ روایت ختم کردی گئی، اعتراضات آج بھی ہیں، لیکن جمہوریت جیسی بھی ہو، اس پر اعتراضات بھی ہوں، لیکن جمہوریت آمریت سے بہتر ہوتی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ایک دوسرے کے سیاسی، آئینی وقانونی موقف کا احترام ہونا چاہیے، اس کی وجہ سے اداروں پر حملہ نہیں ہونا چاہیے، پارلیمنٹ سپریم ہے، یہ آئین اور قانون کے مطابق اس کی ایوان کی جو قدر وقیمت اور طاقت ہے وہ کسی اور ادارے کو حاصل نہیں، یہ ادارہ آئین بناتا ہے۔جمہوریت کےاس سفرمیں خامیاں ہوسکتی ہیں، اس پر سوالیہ نشان نہ لگائیں، امریکا سمیت دیگر جمہوری ممالک میں بھی کچھ خامیاں ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قوم کا 75 سال سےکشمیر پر ایک ہی موقف ہے، جو اقوام متحدہ اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں میں رجسٹرڈ ہوچکا ہے، مسئلہ کشمیر کو سپورٹ نہیں کیا جاسکتا تو کم از کم اس کی نفی بھی نہ کی جائے، کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں۔ فلسطین کی جنگ آزادی میں ہزاروں لوگ شہید ہوچکے ہیں اور گزشتہ 10 ماہ کے دوران 40 ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا گیا، اسی طرح مسئلہ کشمیر پر بھی جنگیں لڑی گئیں، مقبوضہ کشمیر میں رہائش پذیر لوگوں نے قربانیں دیں اور آج بھی ان کا استحصال ہورہا ہے۔

 اس بل پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا،ایم کیو ایم کے تحفظات 
ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی فاروق ستار نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بل پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، آئینی ادارے کی ضد میں کی جانے والی قانون سازی ٹھیک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے پہلے صرف سیاسی جماعتیں دست گریبان تھی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نہ ختم ہونے والی لڑائی شروع ہوگئی ہے، یہ قانون سازی کا حربہ تو ہوسکتا ہے لیکن حکومت اور اپوزیشن کی شکست ہے،آپ مفاہمت کا راستہ نکالنے کے لیے تیار نہیں ہے، کاش اس مسئلے کو سیاسی طور پر حل کیا جاتا، عدالت کے بجائے پارلیمنٹ اس کا فیصلہ کرتی تو راستہ نکل سکتا تھا۔

الیکشن ایکٹ کے حوالے سے غلط تاثر دیا جارہا ہے:شازیہ مری 
پاکستان پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ ایوان میں عوام کے مسائل پربات ہونی چاہیے اور قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے، عدالتوں کا نہیں، الیکشن ایکٹ کے حوالے سے غلط تاثر دیا جارہا ہے، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل سپریم کورٹ کے فیصلےکے خلاف نہیں ہے، اور یہ بل پارٹی سے وفاداری کو یقینی بناتا ہے تو غلط کیسے ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے ڈیجیٹل دہشت گردی شروع کی ہے، اب یہ دہشت گردی نہیں چلے گی، ہم آپ کے عمر رسیدہ چیئرمین پر بات نہیں کریں گے، پاکستان کے مسائل اس شخص سے بڑے ہیں، اس کو فریج دے دو، اے سی دے دو ، اور عوام کی بات کرو۔ مجھے فلسطین کی قرارداد پر آپ کی تکلیف کا پتہ ہے، آپ کے لیڈر نے ایک زائنسٹ کو سپورٹ کیا، امریکی کانگریس میں پاکستان کے خلاف قرارداد آتی ہے تو آپ خوش ہوتے ہیں، قرارداد وہ لاتا ہے جو اسرائیل کا سب سے بڑا سپورٹر ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی والوں کی مذمت کریں، آپ نے نفرت کو پڑھوان چڑھایا، تقسیم اور نفرت پیدا کرنے والا محب وطن نہیں ہوسکتا، محب وطن 14 سال قید کاٹ کر صدر کی کرسی پر ہے، ہم استحکام قائم رکھنے کیلئے ہر قیمت ادا کریں گے۔

عمران خان معاہدہ کرکے ملک سے نہیں بھاگے:حامد رضا 
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا نے کہا کہ یہ بھٹو، بے نظیر کے نظریے کی بات کرتے ہیں، ان لوگوں نے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا نظریہ دفن کردیا، بے نظیر کی شہادت پر لوگوں کی املاک کو جلایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا سب کچھ اس ملک میں ہے، بانی پی ٹی آئی کی ملک سے باہر کوئی پراپرٹی نہیں ہے، وہ معاہدہ کرکے ملک سے نہیں بھاگے بلکہ آج بھی جیل میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس وقت سے ڈریں جب وقت کا پہیہ بدلے گا، جو ہاتھ ہماری عزت کی طرف اٹھا وہ ہم واپس نہیں جانے دیں گے، ہمیں اخلاقیات کو یاد رکھنا ہوگا۔

بھارتی آئین میں ترمیم سے متعلق قرارداد منظور
قومی اسمبلی میں بھارتی آئین میں ترمیم سے متعلق قرارداد پیش کی گئی، جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔قرارداد کے مطابق 5 اگست 2019 کے بھارتی غیر قانونی اقدامات اٹھائے گئے، اس دن کو پاکستان یوم استحصال کشمیر کے طور پر مناتا ہے، مسئلہ جموں کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر تاحال موجود ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں منظور کی جاچکی ہیں۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان کشمیر کی غیر متزلزل سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا ہے، ایوان لاکھوں بھارتی افواج کی موجودگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے، بھارتی غیر ذمہ دارانہ بیانات کو مسترد کرتا ہے۔

بعد ازاں، قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اگست جمعہ صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔