Sep 20, 2024 | 12:41:PM

قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کا وجود ختم ،تمام نشستیں سنی اتحاد کونسل کو مل گئیں

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن جاری کر دی

قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کا وجود ختم ،تمام نشستیں سنی اتحاد کونسل کو مل گئیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عثمان خان)قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کا وجود ختم ،تمام نشستیں سنی اتحاد کونسل کو مل گئیں ۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل ہو گئی،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن جاری کر دی ہے جس کے مطابق پی ٹی آئی کے 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا ہے۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی سے واپس لی جانے والی نشستوں کا پارٹی پوزیشن میں ذکر کیا گیا ہے، نئی پارٹی پوزیشن 18 ستمبر کو جاری کی گئی ہیں۔

اعلامیے کے مطابق حکومتی بینچز پر قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن 110 اور پیپلز پارٹی کی 69 نشستیں ہیں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے 22، ق لیگ کے 5، آئی پی پی کے 4، مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک رکن ہیں۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق حکومتی بینچز پر20 مخصوص نشستوں کے سوا 213 اراکین ہیں جبکہ اپوزیشن بینچز پر سنی اتحادکونسل کے 80، جے یو آئی کے 8، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 8 آزاد اراکین، پی کے میپ، بی این پی مینگل اور ایم ڈبلیو ایم کا ایک ایک ممبر ہے۔اپوزیشن بینچز پر موجود ایک آزاد رکن نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے۔

سیکرٹریٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کو 15، پیپلز پارٹی پارٹی کو 5 اور جے یو آئی کو 5 مخصوص نشستیں دی گئیں تھیں تاہم مخصوص نشستیں گنتی میں شامل نہیں ہیں، قومی اسمبلی میں اراکین کی تعداد 23 مخصوص نشستوں کے بغیر313 ہے، خالی اور متنازع 23 نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے بعد تعداد 336 ہو جائے گی۔

ضرورپڑھیں:جہاں روکا گیا، وہیں جلسہ ہوگا،پی ٹی آئی نےحکمت عملی تیار کرلی

اس سے قبل  وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کر لیا ، صدر کی جانب سے ترمیمی آرڈیننس 2024 کی جلد منظوری کا امکان ہے۔آرڈیننس سے سپریم کورٹ کےمقدمات مقررکرنےمیں چیف جسٹس کااختیار بڑھ جائے گا، چیف جسٹس،سپریم کورٹ کا سینئرجج اورچیف جسٹس کا مقرر کردہ جج کیس مقرر کرے گا۔اس سےپہلے قانون میں چیف جسٹس،2سینئرترین ججز کا3رکنی بینچ مقدمات مقرر کرتا تھا تاہم آرڈیننس کے تحت بینچ عوامی اہمیت ،بنیادی انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا۔

ترمیمی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ہر کیس کو اس کی باری پرسنا جائے گا ورنہ وجہ بتائی جائے گی، ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور ٹرانسکرپٹ تیار کیاجائے گا اور تمام ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کیلئے دستیاب ہوں گی۔

یاد رہے گزشتہ روز وزارت قانون نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس وزیراعظم اور کابینہ کو بھجوایا تھا۔