’’الیکشن میں دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا‘‘پی ٹی آئی رہنماؤں نے الزامات کی بوچھاڑ کر دی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(روزینہ علی ) عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کے معاملے پر تحریک انصاف رہنماؤں کی بڑی تعداد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی ، پی ٹی آئی رہنماؤں نے 45 حلقوں کے نتائج سے متعلق تفصیلات جاری کر دیں۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سنئیر مرکزی رہنما سلمان اکرم راجہ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن اور شاندانہ گلزار کی امیدواروں سیمابیہ طاہر ، ایمان طاہر ، شوکت بسرا ، ریحانہ ڈار، عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان و دیگر سمیت پریس کانفرنس کی،پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کے 45 حلقوں کی تفصیلات جاری کردیں، ہرائی گئی 45 نشستوں کو ن لیگ کو 18 ایم کیو ایم کو 17 پیپلزپارٹی کو 6 سیٹیں دیدی گئیں،2آزاد،ایک ایک سیٹ آئی پی پی اور مسلم لیگ ضیاکو دی گئی ۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ دھاندلی آر اوز کے دفاتر میں ہوئی ،عموما پولنگ اسٹیشنز پر دھاندلی کی بات کی جاتی ہے،افسوسناک بات یہ ہے کہ 8 اور 9 فروری کی درمیانی شب جمہوریت پر حملہ کیا گیا،اسی رات جعلی فارم 45 بنائے گئے،یہ دھاندلی واپس کی جائے بصورت دیگر جمہوریت کی یہ موت ہوگی،ہم سے نشان چھینا گیا،کارکن اٹھائے گئے،سرکاری مشینری ہمارے خلاف استعمال ہوئی،8فروری کو عوام نے گرجدار آواز میں ووٹ دیا۔
سلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی عوام نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا، عوام نے مختلف نشانوں پر ووٹ دیکر ہمارا نشانہ چھیننے کا اقدام فارغ کردیا،این اے 128 میں ٹرن آوٹ 57 فیصد اور نیچے دو صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں 39 فیصد رہا،اس دھاندلی سے پاکستان کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے،شفاف نتائج کے مطابق پی ٹی آئی صرف وفاقی جماعت بن کر سامنے آئی ہے،تمام فارم 45 ویب سائیٹ پر موجود ہیں،پی ٹی آئی رہنما کے مطابق رات تک میں قومی اسمبلی این اے 128 کا الیکشن جیتا تھا ،رات گئے مجھے آر او آفس سے نکالا گیا ،صبح مجھے زبردستی الیکشن ہروایا گیا۔
رؤف حسن کا کہنا تھاکہ 177 سیٹوں میں سے 92 صرف ہمیں دی گئی ہیں، 39 سیٹوں پر ڈیٹا کمپائل ہو رہا ہے، جو درجات فارم 45 میں ہیں وہ فارم 47 میں نہیں، پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ووٹ ڈکیتی کی گئی،سال 2024 کی خوش آئند بات یہ ہے کہ الیکشن ہوئے،پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ووٹر فراڈ ہوا ہے،
ہماری تحقیقات کے مطابق 85 قومی اسمبلی کی سیٹیں چھینی گئی ہیں،فارم 45 اور فارم 47 میں واضح فرق ہے یہ بنچ مارک رکھا ہے،قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں ووٹوں کا فرق تیسرا بنچ مارک ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار شور شرابہ کرنے والے پی ٹی آئی سپورٹرز پر برس پڑیں اور کہا کہ چپ نہیں رہ سکتے تو باہر چلے جائیں پھر گویا ہوئیں کہ ایک اعشاریہ 25 ملین ووٹ ملے کراچی میں، اتنے ووٹ کے باوجود ہمیں سیٹ نہیں ملیں،رات کے تین بجے پی ٹی آئی کی 154 سیٹیں تھیں اسمبلی میں،فارم 45 کی بنیاد پر ہم کراچی سے جیت رہے تھے مگر وہاں سے ایم کیو ایم کو جتوا دیا گیا۔
شاندانہ گلزار نے کہا کہ این اے 130 سے یاسمین راشد 19 ہزار سے جیتی مگر نواز شریف جتوا دئیے گئے،قومی اسمبلی کے 45 حلقوں میں فارم 45 کی بنیاد پر جیتے مگر ہمیں ہرا دیا گیا۔