(24نیوز) پی ٹی آئی کے نامزد وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ لوگوں کے حق کے حوالے سے ساڈا حق اتھے رکھ کیلئے مشہور ہوں۔ مجھے ایک روپیہ بھی نا ملے اور میں خاموش رہوں یہ نہیں ہوسکتا۔ ہم سب نے مل کر کھڑا ہونا ہے۔
خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے نو منتخب ممبران اسمبلی کا پہلا اجلاس آج طلب کیا گیا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس کی صدارت پی ٹی آئی کے نامزد وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کی۔ پارلیمانی اجلاس میں حالیہ انتخابات میں منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی شریک ہوئے۔
پشاور میں صحافیوں سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ پی ایم پورٹل طرز پر سی ایم پورٹل بنا رہے ہیں، صوبے کے حقوق کے لیے بھرپور کوشش کریں گے، سب کو میرا ساتھ دینا ہو گا۔ ہم خیرات نہیں مانگ رہے لیکن لوگوں کے حق کے حوالے سے ساڈا حق اتھے رکھ کیلئے مشہور ہوں۔ مجھے ایک روپیہ بھی نا ملے اور میں خاموش رہوں یہ نہیں ہوسکتا۔ ہم سب نے مل کر کھڑا ہونا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایوان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں گا،عوام نے اُنہیں بھی حلقے اور صوبے کے حق کی بات کیلئے بھیجا ہے۔ پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے علاوہ قانونی ٹیم دو تین جماعتوں کے ساتھ بات چیت ہورہی ہے۔ بلے کا نشان جانے سے ایک دھچکا لگا، ہماری پہلی کوشش اپنی پارٹی کا پلیٹ فارم لینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں کافی نئے ارکان آئے ہیں۔ کابینہ کی تشکیل کا عمل شروع ہوچکا ہے جلد ہی سفارشات عمران خان کو بھجوائیں گے،زندگی میں کبھی تھانے نہیں گیا جتنے بھی کیس بنے وہ سب سیاسی ہیں، نو مئی پر آج بھی وہی موقف ہے کہ ہم نے نہیں کیا، تحقیقات ہوں گی تو پتہ چلے گا کہ نو مئی ہوا ہے کہ کروایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: یورپی یونین اور پاکستان کا اتحاد پر مبنی "یورو ولیج" میلے میں ہزاروں افراد کی شرکت،مختلف رنگ توجہ کا مرکز
انہوں نے کہا کہ کچھ پی ٹی آئی کے سپورٹر گئے تو انہیں کیوں نہیں روکا گیا، رانا ثناء اللّٰہ کے گھر تو نہیں جانے دیا تھا مگر سرکاری املاک کی طرف جانے دیا گیا۔ جس نے پریس کانفرس نہیں کی اسے پکڑا جا رہا ہے، میرے خلاف لاہور، میانوالی سمیت 9 اضلاع میں ایف آئی آرز ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا ہے کہ ہم نے ان باتوں کو چھوڑ کر اب آگے بڑھنا ہے، اداروں کی اصلاح کرنی ہے، ایسا قوانین لائیں گے کہ کوئی غیر قانونی کام نہ کر سکے۔
پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کے لئے اقدامات کرینگے، اٹھارہویں ترمیم کے تحت حاصل تمام اختیارات کا استعمال کرینگے۔ معدنیات پہلی ترجیح ہوگی ساتھ میں سیاحت کا شعبہ بھی اہم ہے۔ بی او ٹی ماڈل پر سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے اقدامات کرینگے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ ہم کوئی انتقامی کارروائی نہیں کریں گے، بانیٔ پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ فوج اور پولیس سمیت تمام ادارے ہمارے ہیں، عدالت میں درخواست دے رہے ہیں کہ ہم اپنی پارٹی میں ہی چلے جائیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبے کی سطح پر ہماری لیگل ٹیم بنی ہوئی ہے، کابینہ بنانے پر کام شروع کر دیا ہے، حتمی فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے، مختلف پارٹیوں سے سیاسی الحاق کی بات چل رہی ہے۔