اسلام آباد میں احتجاج، ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کیساتھ مشاورت کا حکم
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کی اجازت کے معاملے پر ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کیساتھ 2 گھنٹوں میں مشاورت کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی کو آج 26 جولائی کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت کیلئے عامر مغل کی دائر درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے شعیب شاہین جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمان عدالت میں پیش ہوئے،سٹیٹ کونسل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی درخواست موصول ہو چکی ہے اور اس پر آرڈر آچکا ہے۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ میرے خیال میں آج اسلام آباد میں تو کوئی دوسرا احتجاج بھی ہے جس پر سٹیٹ کونسل نے کہا کہ اسلام آباد میں دوسرے احتجاج کا مجھے کوئی علم نہیں،سٹیٹ کونسل نے عدالت کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے اسلام آباد کے اندر احتجاج کرنے کی تمام درخواستیں مسترد کر دی ہیں، شہریوں کی حفاظت کیلئے اس وقت کسی کو کوئی اجازت نہیں مل سکتی۔
شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے جلسے کی درخواست دی تھی، این او سی دیا گیا اور پھر منسوخ کر دیا گیا، ہماری درخواست پر چیف جسٹس نے ان کو فیصلہ کرنے کی ہدایت کی، جلسے سے متعلق ہماری ان سے بات چل رہی ہے، وہ الگ معاملہ ہے، ہم اس وقت نیشنل پریس کلب کے باہر پُرامن احتجاج کرنا چاہتے ہیں جو ہمارا آئینی حق ہے، احتجاج، میٹنگز وغیرہ کیلئے اجازت مانگنے کی ضرورت نہیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔
سٹیٹ کونسل نے کہا کہ جس آرڈر کا حوالہ دیا جارہا ہے وہ دفعہ 144 سے متعلق پاس نہیں ہوا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ جو وجوہات آپ بتا رہے ہیں ایسے تو پھر کوئی احتجاج کر ہی نہیں سکتا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا قانون میں کہیں لکھا ہے کہ لارج نمبر آف پبلک یا زیادہ تعداد خواتین اکٹھی نہیں ہوسکتیں؟ پریس کلب تو شہر کے دل میں واقع ہے پھر تو پریس کلب کے باہر احتجاج ہو ہی نہیں سکتا، کیا آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ یہ پریس کلب کے باہر احتجاج کر ہی نہیں سکتے؟
عدالت نے کہا کہ آپ نے ہمیں قانون سے بتانا ہے کہ اتنے نمبر سے زیادہ لوگ پریس کلب کے باہر احتجاج نہیں کر سکتے یا تو آپ کوئی قانون بنا دیں کہ پریس کلب کے باہر اتنی تعداد سے زیادہ لوگ اکٹھے نہیں ہوسکتے،شعیب شاہین نے کہا کہ اگر یہ ہمیں پریس کلب کے باہر کی اجازت نہیں دیتے تو ایف نائن پارک کی اجازت دیں۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت سے متعلق انتظامیہ کو 2 گھنٹے میں مشاورت کر کے آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔